- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
طویل مدتی منصوبے حکومتی ترجیحات میں سب سے نیچے
اسلام آباد: طویل مدتی منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
اقتصادی منصوبہ بندی کے نظری علم کے مطابق مالیاتی بجٹ قوم کی آمدنی اور اخراجات کا مختصر مدتی اقتصادی منصوبہ ہوتا ہے۔ یہ ملک کے وسط مدتی اہداف کے حصول اور طویل مدتی معاشی منصوبے پر عمل درآمد کا ذریعہ بنتا ہے۔
طویل مدتی اقتصادی منصوبے کے اہداف و مقاصد کو وسط مدتی اور مختصر مدتی معاشی منصوبوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ لہٰذا مالیاتی بجٹ قوم کی وسط مدتی اور مختصر مدتی ترجیحات کا عکس ہوتا ہے تاہم دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی اپنی بجٹ ترجیحات کو طویل مدتی مقاصد سے منسلک کرنے میں ناکام رہا ہے اور مقاصد کا سال بہ سال کی بنیاد پر تعین کرنے پر مجبور ہے۔ طویل مدتی منصوبے، مختصر مدتی معاشی منصوبے تشکیل دے کر پایہ تکمیل کو پہنچائے نہیں جاسکتے۔
مالی سال 2020-21 کا بجٹ بھی پچھلے میزانیوں سے مختلف نہیں۔ ماضی کی جمہوری حکومتوں نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جو مقبول اور ظاہر تھے اور ان کے سیاسی مفادات کے حصول میں فوری معاون ثابت ہوسکتے تھے۔ اسکل ڈیولپمنٹ، علم کی ترویج، صحت اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
بجٹ میں حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے میں کمی کے مختصر مدتی ہدف کے حصول کو مدنظر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے دفاعی اخراجات، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جاری اخراجات ادا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کے لیے طویل مدتی منصوبوں کی فنانسنگ چیلنج سے کم نہیں ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔