- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
افغانستان سے فوج نکالنے میں جلدبازی کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، نیٹو
برسلز: نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ افغانستان سے جلدی میں افواج نکالنے کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو اپنے ایک بیان میں مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالنبرگ نے کہا کہ ہمیں ایک مشکل فیصلہ درپیش ہے۔ ہم گزشتہ 20 سال سے افغانستان میں ہیں اور اب نیٹو کا اہم اتحادی مزید یہاں نہیں رہنا چاہتا لیکن دوسری جانب باہمی رابطے کے بغیر جلد بازی میں یہاں سے فوج کے انخلا کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ابھی بھی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں ہمارے ممالک کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ داعش شام اور عراق میں پس پائی کے بعد افغانستان میں تسلط قائم کرسکتی ہے۔
یہ خبر بھی دیکھیے: ٹرمپ کا کرسمس تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کا عندیہ
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ دسمبر تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کرچکے ہیں اور انتخابات میں ناکامی کے بعد بھی وہ اپنے اس ایجنڈے پر قائم ہیں۔ صدر ٹرمپ نے رواں سال طالبان کے ساتھ معاہدہ کرکے افغانستان سے فوج واپس بلانے کے بندوبست کا آغاز کردیا تھا۔ طالبان کے بعد اب امریکا افغانستان میں مختلف سیاسی قوتوں کے مابین مذاکرات کی سہولت کاری بھی کررہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط
نوگیارہ حملوں کے بعد جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو اس وقت نیٹو افواج بھی اس کے ساتھ تھی۔ اس وقت افغانستان میں نیٹو کے کم و بیش 12 ہزار اہلکار موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر تربیتی اور مشاورتی منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور نقل و حمل کے لیے یہ امریکی فوج پر انحصار کرتے ہیں۔ اسی لیے امریکا کی جانب سے مرحلہ وار اور بعد ازاں مکمل انخلا کے حوالے سے نیٹو کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ افغانستان آئے تھے اور درست وقت آنے پر ہمیں ساتھ ہی یہاں سے نکلنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔