- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
- دوستی نہیں ٹیم کا سوچیں
- ملک کو سنگین چیلنجز درپیش...انا پرستی چھوڑ کر مل بیٹھنا ہوگا!
- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
کراچی کے عوام کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ کراچی کے عوام کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ایک زمانے سے کراچی سے منتخب ہونے والے شہر کا حق نہیں دلوا سکے۔
کراچی کے ضلع کورنگی میں فشرمین چورنگی اور اطراف کی سڑک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے موقعے پر انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں۔پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جو ملک کی پوری معیشت کو چلاتا ہے، افسوس کی بات ہے کہ زمانے سے جو لوگ یہاں سے منتخب ہوتے رہے ہیں وہ ہر حکومت کا حصہ تو رہے مگر اپنے عوام اور اپنے شہر کو اس کا حصہ نہیں دلوا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارا حصہ نہ ملنے پر سب سے زیادہ کراچی متاثر ہوا ہے، عالمی بینک نے کہا کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کے لیے 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، ہم جب 10 ارب ڈالر کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑایا جاتا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی میں سرمایہ کاری ہوگی تو اس کا اثر پورے پاکستان پر ہوگا، کراچی چلے گا تو پورا پاکستان چلے گا۔ وفاق نے فنڈز نہیں دیے اور نہ بلدیاتی حکومت نے ہمارا ساتھ دیا، اس کے باوجود ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جو ہو سکے کریں تاکہ کراچی کی مشکلات کم ہوں، جبکہ وسائل نہ ہونے کے باوجود عوام کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ اور ویسٹ مینجمنٹ کا نظام بن رہا ہے، نیبرہوڈولیج کراچی کے ہر ضلع تک پہنچے گا، ایم کیو ایم کے نمایندے میری پیدائش سے پہلے سے سلیکٹ ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم کے نمایندوں سے پوچھیں کورنگی کے لیے کیا کیا؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کے مزے لینے والے کراچی کے عوام کی طرف دھیان دیں، ان کی حکومت کا جو طریقہ ہے اس سے کراچی کے عوام کا حق مارا جارہا ہے، مردم شماری کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا شروع سے اعتراض موجود ہے کیوں کہ مردم شماری غلط ہوگی تو عوام کی نمائندگی ٹھیک نہیں ہوگی اور انہیں ان کا حق نہیں ملے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے نظریے اور سیاست کے مطابق اس کا حکومت کے ساتھ مزید ایک دن رہنا عوام کا مطالبہ نہیں، پتا نہیں ایم کیو ایم کس مجبوری کے تحت حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، ایم کیو ایم کے ووٹوں کی وجہ سے حکومت قائم ہے، آپ اپنی مجبوری کے بجائے عوام کی مجبوری کے بارے میں سوچیں۔
وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عوام کے لیے کھانے پینے کی اشیا کا بندوبست کرنا، بچوں کو اسکول بھیجنا، ادویات خریدنا دوبھر ہوگیا ہے، وفاقی حکومت کے اقدامات عوام کی پریشانیوں اور تکالیف میں کمی لانے کے بجائے اس میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت کے دن گنے جاچکے، یہ حکومت ختم ہونے والی ہے وفاقی حکومت کے اقدامات عوام کی پریشانیوں اور تکالیف میں کمی لانے کے بجائے اس میں اضافہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے جزیروں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ان جزیروں پر قبضے کی کوشش کی گئی پیپلز پارٹی ماہی گیروں کی آواز بن کر سامنے آئی، اس حکومت نے جزیروں پر قبضے کے لیے جو غیر قانونی آرڈیننس منظور کیا تھا اس کی مدت پوری ہوچکی ہے، اب ان کو عوام کے پاس آنا پڑے گا اور میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ جزیرے صوبے کے عوام اور یہاں کے ماہی گیروں کے ہیں اور جب تک ان ماہی گیروں اور عوام کو مطمئن نہیں کریں گے تب تک ہم آپ کو وہاں ایک اینٹ نہیں رکھنے دیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 63 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا ہمیں اس سے کم ملے ہیں۔ ہم پبلک پارٹنرز کی طرف جارہے ہیں، یہ قرضے ہیں جنہیں آنے والی نسلوں کو واپس کرنے ہیں لیکن اس وقت شہر کو ڈیولپمنٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر اعلی سندھ نے اپنے اختتامی کلمات میں ورلڈ بینک کے نمائندوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبوں میں خصوصی دلچسپی دکھائی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔