- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
کراچی؛ پیٹ سے جڑے دو کمسن بچوں کو کامیاب آپریشن سے علیحدہ کردیا گیا
کراچی: آغا خان اسپتال میں پیٹ سے جڑے نو ماہ کے دو بچوں کو آٹھ گھنٹے طویل آپریشن کے ذریعے علیحدہ کردیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق اسرار احمد اور ان کی زوجہ کے جڑواں بچے محمد آیان اور محمد امان دونوں ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں پیدا ہوئے تھے، 12 دسمبر 2020ء کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (AKUH) میں انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد دو صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔
آیان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالو پیگس (Omphalopagus) سے تھا، جس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ پر جڑے ہوتے ہیں اور کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں جن میں جگر اور بعض اوقات آنتوں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان جڑواں بھائیوں میں جگر کا کچھ حصّہ جڑا ہوا تھا۔
جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا، شاذ و نادر پیش آنے والا واقعہ ہے، یہ ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں 250000 پیدائش میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب رحم مادر میں جڑواں بچوں کو تشکیل دینے کے لیے جنین کامیاب طور پر الگ نہیں ہوتا، باوجود یہ کہ پیوستگی کی کوئی وجہ معلوم نہیں لیکن اس کی تشخیص حمل کے ابتدائی دور میں کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ سرجری جڑے ہوئے بچوں کو علیحدہ کرنے کا واحد طریقہ ہے، یہ تمام کیسوں میں نہیں کی جاسکتی، آپریشن کرنے والی ٹیم میں بیک وقت پیڈرئیٹک سرجری، انستھیسیولوجی اور ریڈیولوجی سے اور احتیاط کے طور پر گیسٹرو انٹیسٹینل سرجری اور نیورو سرجری سے تیار ڈاکٹرز، نرسیں اور ٹیکنیشئنز شامل تھے، اس سرجری کے لیے وسائل کی دگنی مقدار کی ضرورت پیش آتی ہے، سرجری سے قبل تھری ڈی جدید امیجنگ پروٹوٹائپنگ استعمال کی گئی۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے پیڈرئیٹک سرجن ڈاکٹر ظفر نذیر نے بتایا کہ آپریشن آٹھ گھنٹے طویل تھا، اس ہسپتال میں اس سرجری شاذونادر ہی ہوتی ہے اور یہ دوسری سرجری ہے جو یہاں کی گئی، دونوں بچوں کو نئی زندگی ملنے پر ہونے والی خوشی قابل دید تھی۔
بچوں کے والد اسرار احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کے علاج اور اخراجات کے لیے پریشان تھا، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اخراجات کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی دیکھ بھال پیشنٹ ویلفئیر پروگرام سے کی جائے گی، بچوں کو علیحدہ علیحدہ اور صحت مند دیکھنا میرا صرف خواب تھا جو آغا اسپتال کی وجہ سے پورا ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔