- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کیخلاف فیلڈنگ کا فیصلہ
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- کارکردگی نہ دکھانے والے ججز کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
فیس بک کا سیاسی پوسٹوں کو کم کرنے کا فیصلہ
سان فرانسسكو: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ کچھ ممالک کے لیے سیاسی مواد کو نیوز فیڈز پر سے بتدریج کم کردیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کینیڈا، برازیل اور انڈونیشیا میں اور آئندہ ہفتوں میں امریکا کے صارفین کے لئے نئی فیڈز پر آنے والے سیاسی مواد کو عارضی طور پر کم کردیا جائے گا۔
سیاسی مواد کو کم کرنے کا اعلان فیس بک کمپنی اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں کرتے ہوئے لکھا کہ سیاسی مماملات میں اور ووٹرز کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے پوسٹوں کے نیوز فیڈز پر آنے کے عمل کو کم سے کم کردیں گے۔
اس حوالے سے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکربرگ نے گزشتہ ماہ ہی عندیہ دیدیا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سیاسی گفتگو کے درجہ حرارت کو کم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ لوگ سیاست اور لڑائی دیکھنا یا سننا نہیں چاہتے۔
فیس بک کو اپنے پلیٹ فارم سے نفرت انگیز مواد کو دور کرنے کے لئے خاطرخواہ کام نہ کرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے اور انتخابات میں سیاسی قوتوں کو ڈیٹا کی فراہمی اور مداخلت پر امریکی سینیٹ پر جرح بھی ہوئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔