- گوادر؛ مسلح افراد کا رہائشی کوارٹر پر حملہ، پنجاب سے آئے 7 حجام فائرنگ سے قتل
- ٹیکنالوجی کا استعمال: نئی دنیا کا سفر
- ویزہ میں تاخیر؛ عامر کی آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت مشکوک
- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
- امریکا کی سڑکوں پر رکشے کی ویڈیو وائرل
- ایسٹرازینیکا نے اپنی تمام کورونا ویکسین عالمی منڈیوں سے اٹھالی
- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
اگرچہ یہ ایک خواب لگتا ہے لیکن یہ سچ ہے۔ انٹارکٹیکا میں واقع ایک آتش فشاں پہاڑ Erebus ہر روز سونے کے ٹکڑے برسا رہا ہے جس کی قیمت 6000 ڈالرز ہے۔
سیٹلائٹ سے لی گئیں تصاویر ماؤنٹ ایریبس کے نیچے لاوے پر مبنی ایک جھیل کو ظاہر کرتی ہیں جو 1972 سے بھڑک رہی ہے۔ یہ آتش فشاں باقاعدگی سے گیس اور بھاپ کے شعلوں کو باہر کی طرف خارج کررہا ہے اور جزوی طور پر پگھلے پتھروں کو بھی نکال رہا ہے۔
جب گیس تیزی سے باہر نکلتی ہے تو اس کے ساتھ ساتھ سونے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی آسمان پر پھیل جاتے ہیں اور بارش کی طرح زمین پر آتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق آتش فشاں ایک دن میں تقریباً 80 گرام سونا اگلتا ہے جس کی قیمت تقریباً 6000 ڈالر ہے۔
یہ سونے کے ٹکڑے ماؤنٹ ایربس سے سینکڑوں میل دور گرتے ہیں۔ انٹارکٹیکا کے محققین نے آتش فشاں سے 621 میل دور فضا میں سونے پر مبنی دھول یا غبار کا پتہ لگایا ہے۔ 2017 کے مطالعے کے مطابق انٹارکٹیکا میں 138 آتش فشاں موجود ہیں جن میں سے تقریباً نو کے فعال ہونے کی اطلاع ہے اور اس میں سے ایک یہ ماؤنٹ ایربس ہے جو سب زیادہ مشہور ہے۔
یہ پہاڑ 1841 میں دریافت ہوا تھا جس کی بلندی 12,448 فٹ (3,794 میٹر) ہے۔ یہ ان تین آتش فشاں پہاڑوں میں سے بھی ایک ہے جو مل کر انٹارکٹیکا میں Ross نامی جزیرہ بناتے ہیں۔۔
ماؤنٹ ایریبس وولکینک آبزرویٹری جو کہ امریکا کے زیر انتظام ہے، اب بھی آتش فشاں کا مشاہدہ کرتی ہے اور زندگی کے آثار کو تلاش کرنے کیلئے کے لیے مہم بھیجتی رہتی ہے۔ یہ رصد گاہ ماؤنٹ ایریبس سے تقریباً 25 میل جنوب میں واقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔