- دبئی لیکس میں بھارتی سب سے آگے؛ مودی کے دوستوں کی جائیدادیں بھی نکل آئیں
- ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟ رمیز راجا نے سلیکشن کمیٹی پر برہم
- وزیراعلی پنجاب نے لاہور میں 36 ارب کے ترقیاتی کام روک دیے
- گورنر خیبرپختونخوا کے اپنی رہائشگاہ ’’کے پی کے ہاؤس‘‘ آنے پر پابندی
- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
- بابراعظم نے کوہلی کے ریکارڈ پر بھی قبضہ جمالیا
- کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق
- ایک اوور میں 25 رنز؛ بابراعظم کا ایک اور ریکارڈ
- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
سندھ حکومت کراچی کے جائز اور قانونی حقوق غصب کرنے کا سلسلہ بند کرے، حافظ نعیم
کراچی: حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے جائز اور قانونی حقوق غصب کرنے کا سلسلہ بند کرے، بلدیاتی بل جیسے کالے قانون کیخلاف کراچی کے عوام کا مقدمہ سڑکوں پر لڑیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے گورنر سندھ کی جانب سے سندھ حکومت کے منظور کردہ بلدیاتی ترمیمی بل 2021ء کو واپس کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے اسمبلی سے غیر جمہوری طریقہ اور رویہ اختیار کرتے ہوئے کراچی دشمن کالا بلدیاتی بل پاس کروایا ہے، سندھ حکومت کے وزراء اور نمائندے عوام کو بے وقوف بنانے، دھوکا دینے، اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق غصب کرنے کا سلسلہ بند کریں، گورنر سندھ وفاق کے نمائندے ہیں اس حوالے سے وفاق کی ذمہ داری تھی کہ تمام صوبوں کے لیے ایسی قانون سازی کی جاتی کہ بلدیاتی اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا عمل جاری رہتا اوردیگر صوبوں میں مثال قائم ہوتی، سندھ کے اندر بھی عوام کے حقوق غصب نہ کیے جاتے اور اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے ساتھ جہاں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ناانصافی اور حق تلفی کررہی ہے، وفاق میں موجود پی ٹی آئی کا رویہ اور طرز عمل بھی کراچی دشمنی ہی رہا ہے، اہل کراچی کے ساتھ پیکیجز کے نام پر بار بار وعدے کر کے ان کو دھوکا دیا جا رہا ہے، جعلی مردم شماری، جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا ہے، اسے منظور کیا گیا تو کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا گیا جو کسی طرح بھی اہل کراچی کے حق میں بہتر نہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ صرف حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے سوا کوئی پارٹی اس بل کے حق میں نہیں ہے، یہ بل نہ صرف کراچی دشمن بلکہ سندھ دشمن بھی ہے اور کراچی سمیت سندھ بھر کے بلدیاتی اداروں کو مفلوج اور غیر مؤثر بنانے کی کوشش ہے جسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا شہر تجارتی و اقتصادی حب اور وفاق اور صوبے کو چلانے والا تین کروڑ سے زائد آبادی کاحامل یہ شہر بے شمار مسائل اور مشکلات کا شکا ر ہے، بجلی، پانی، سیوریج، ٹرانسپورٹ، صحت تعلیم سمیت شہر کے گھمبیر مسائل حل نہیں ہورہے، کراچی کے تمام مسائل کا حل ایک بااختیار شہری حکومت قائم کرنے اور سندھ کے دارالخلافہ کو میگا میٹروپولیٹن سٹی کا درجہ دینے سے ہی وابستہ ہے لیکن افسوس کہ پیپلزپارٹی نے موجودہ بلدیاتی بل میں اختیارات کے بڑھانے کے بجائے مزید کم کردیے ہیں اور اس طریقے سے کراچی کے وسائل پر اپنا کنٹرول اور شہری اداروں کو اپنے قبضے میں لیناچاہتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہوئے اہل کراچی کی بھرپور ترجمانی کی ہے، بھرپور احتجاج، دھرنے اور ”یوم سیاہ“ کے بعد اب اتوار 12 دسمبر کو مزار قائد تا کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ پر ایک تاریخی و عظیم الشان ”کراچی بچاؤ مارچ“ منعقد کرے گی، جماعت اسلامی پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات کے خلاف ہر قسم کے آئینی وقانونی اور سیاسی و جمہوری طریقے اختیار کرے گی، اس کالے قانون کے خلاف ہم کراچی کے عوام کا مقدمہ سڑکوں پر لڑیں گے اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔