- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کس ملک کے ڈرون نے ڈھونڈا تھا
- ایک طرف آئی ایس آئی پیغام بھیج رہی ہے دوسری طرف کہتی ہے فرہاد انکے پاس نہیں، عدالت
- چیف جسٹس کا قیمتی تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروانے کا حکم
- شاہد حامد قتل کیس میں ملزم منہاج قاضی کی درخواست ضمانت مسترد
- سرکاری آسامیاں ختم، گاڑیوں کی خریداری بند؛ آئی ایم ایف کو کفایت شعاری منصوبہ پیش
- موجودہ حکومت اسی رستے سے آئی جس سے عمران خان آئے تھے، شاہد خاقان
- نارووال میں لڑکیوں سے زیادتی کے دو ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک، بقیہ گرفتار
- ہیلی کاپٹر حادثے سے چند لمحوں قبل ایرانی صدر کی آخری تصویر منظرعام پر آگئی
- راشد نسیم نے دو دن میں 20 عالمی ریکارڈ توڑ ڈالے
- وزیر خارجہ سے ترک ہم منصب کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- طورخم سرحدی گزرگاہ پیدل آمدورفت کے لیے بحال
- پنجاب میں شدید گرمی؛ 25 مئی سے اسکولوں کی چھٹیوں کا فیصلہ
- تعلیمی نظام میں اخلاقی تعلیم کا فقدان
- اسلام آباد ؛ فلسطین کے حق میں دھرنے پر گاڑی چڑھا دی گئی، 2 مظاہرین جاں بحق
- ایرانی صدر حادثہ؛ صدر اور وزیراعظم کا اظہارِ افسوس، پاکستانی پرچم سرنگوں
- درہ آدم خیل سے کراچی آن لائن اسلحہ سپلائی کرنے والے 2 کارندے گرفتار
- ججز کی تعیناتی؛ لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو آخری موقع
- عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری
- ہیٹ ویوو کا خدشہ، کراچی میں میٹرک کے 21 سے 27 مئی تک ہونے والے امتحانات ملتوی
ایف آئی اے اہلکاروں کے تشدد سے ناک کی ہڈی اوربینائی کو نقصان پہنچا، صحافی محسن بیگ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ایڈیٹر انچیف آن لائن نیوز ایجنسی محسن بیگ پر تھانہ مارگلہ میں حراست کے دوران تشدد کے معاملہ کی انکوائری مکمل کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق انکوائری ٹیم کے سامنے بیان قلمبند کراتے ہوئے محسن بیگ نے ڈسڑکٹ مجسٹریٹ کوبتایا کہ 16 فروری کی صبح سوانوبجے نامعلوم افراد میرے گھر داخل ہوئے، بیوی بچوں کے شور سے میری آنکھ کھلی کیونکہ میں سورہا تھا۔
محسن بیگ نے بتایا کہ میرے پوچھنے پرنامعلوم افراد نے بتایا کہ ہم ایف آئی اے کے اہلکار ہیں،ان اہلکاروں نے کہا کہ آپ کو گرفتارکرنے آئے ہیں جبکہ ایف آئی اے اہلکاروں کے پاس وارنٹ نہیں تھے جس کے باعث جھگڑا ہوا کیونکہ خود کو ایف آئی اے اہلکار کہنے والے دیواریں پھانگ کر گھر میں داخل ہوئے تھے۔
صحافی محسن بیگ نے انکوائری ٹیم کو بتایاکہ مجھے کچھ روز سے دھمکیاں دی جارہی تھیں، میں نے 15 پر کال کرکے پولیس کو بتایا کہ میرے گھر میں ڈاکو گھس آئے ہیں، اس دوران ایس ایس پی ںے جب اپنا تعارف کرایا تو میں نے اُس سے وارنٹ دکھانے پر ساتھ چلنے کی پیش کش بھی کی۔
انہوں نے مجسٹریٹ کو بیان میں کہا کہ ایس ایس پی مجھے تھانہ مارگلہ ایس ایچ اوکے کمرے میں لے آیا جہاں ایس ایچ اوخرم شہزاد کے کمرے میں 6 سے 7 ایف آئی اے اہلکاروں نے مجھ پر تشدد کیا، جس کے نتیجے میں میری ناک کی ہڈی، 2 پسلیوں کو نقصان پہنچا جبکہ میری آنکھوں سے خون رسنے لگا، جس کے بعد اب ایک آنکھ سے کم نظر آرہا ہے۔
صحافی محسن بیگ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بتایا کہ پولیس رات 2 بجے تک میرے میڈیکل کے لیے پمز اور پولی کلینک کے چکر لگواتی رہی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے تمام بیانات قلمبند کیے اور اس مقصد کے لیے ٹیم نے تھانے کا دورہ اور ریکارڈ کا جائزہ بھی لیا، پولیس نے متعلقہ تھانے میں صحافیوں سمیت ہر کسی کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
ایف آئی اے اہلکاروں نے مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا کہ محسن بیگ نے ایف آئی اے ٹیم کویرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتاری سے بچنے کے لیے ساتھیوں کے ہمراہ حملہ کیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایس ایچ او مارگلہ خرم شہزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے جو کچھ کیا اعلیٰ افسران کے حکم کے مطابق کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔