- چار ماہ سے اسرائیل میں قید الشفا اسپتال کے معروف ڈاکٹر عدنان جاں بحق
- لاہور میں فری وائی فائی سروس کے مقامات کو دگنا کردیا گیا
- حافظ نعیم سے محمود اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت
- شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق، دلہا سمیت 4 افراد گرفتار
- پی ایس ایل2025؛ پی سی بی نے آئی پی ایل سے متصادم تاریخیں تجویز کردیں
- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
- سونے کی عالمی سطح پر قیمت میں اضافہ، مقامی مارکیٹ میں سستا ہوگیا
- قطر امریکی دباؤ پر حماس قیادت کو ملک سے بے دخل کرنے پر تیار ہوگیا، اسرائیلی میڈیا
- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں خالصتان رہنما ہردیپ کے قتل میں ملوث 3 بھارتی گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
قیمتی کتابوں کو بچانے والی چمگادڑیں
پرتگال: پرتگال سے ایک دلچسپ خبر آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف کوئمبرا ایلٹا اینڈ صوفیہ کے شان دار کتب خانے میں درجنوں چمگادڑیں موجود ہیں جو قیمتی کتابوں کی حفاظت کررہی ہیں۔
یونیسکو نے اس لائبریری اور عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے لیکن یہاں کیڑے مکوڑوں کی تعداد آتی رہتی ہیں اور یہ چمگادڑیں انہیں کھاتی ہیں جس سے کتب محفوظ رہتی ہیں۔
اسے دنیا کی خوبصورت ترین لائبریریوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قدیم شاہکارکتابیں موجود ہیں۔ بعض کتابیں تو اتنی نایاب ہیں کہ ان کی قیمت نہیں بتائی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ کتب خانے کی انتظامیہ نے چمکادڑوں کو یہاں کا نگران قرار دیا ہے۔
اس طرح اڑنے والی یہ ممالیہ کتاب دشمن کیڑے مکوڑوں کا قدرتی علاج بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی طالبعلم نے چمگادڑوں کی شکایت نہیں کی ہے اور وہ سکون سے یہاں بیٹھی رہتی ہیں۔
یونیورسٹی کی اس لائبریری کو ہوانینا کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جانور کب سے لائبریری میں ہیں اور یہاں کا انتخاب کیوں کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کی عمارت کئی سوسال پرانی ہے اور چمکادڑیں 1800 سے یہاں موجود ہیں۔
تاہم چمگادڑوں کی بیٹ کچھ پریشان کرسکتی ہیں جس کے لیے مخصوص اسٹاف رکھا گیا ہے۔ لائبریری بند ہونے پر اس کا قیمتی فرنیچر جانوروں کی کھال سے ڈھانپا جاتا ہے۔
چمگادڑیں ہی کیوں؟
اب سوال یہ ہے کہ لائبریری انتظامیہ چمکادڑوں کو کیوں برداشت کررہی ہے جبکہ کیڑے مار ادویہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اطراف میں گہرا سبزہ اور درخت موجود ہیں۔ شام ہوتے ہی باریک کیڑے مکوڑے، مچھر، پتنگے اور دیگر حشرات باہر سے آکر منڈلانے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب چمکادڑوں سے انہیں کنٹرول کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔