- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے، ثقلین مشتاق
لاہور: ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے۔
ورچوئل میڈیا کانفرنس میں ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں غیر ایشیائی ٹیموں نے اسپنرز کا بہتر انداز میں سامنا کرنے کے لیے اچھا ہوم ورک کیا ہے، انگلینڈ میں تو مصنوعی اسپن پچز بھی تیار کی گئیں، جو روٹ بھارت جبکہ عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ اور ٹریوس ہیڈ نے پاکستان میں بہت اچھی تکنیک کے ساتھ بیٹنگ کرکے خوب رنز بنائے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ اب ماضی جیسی صورتحال نہیں مگر میں اسے پاکستانی اسپنرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے کا جواز بنا کر پیش نہیں کر رہا، ہمیں اس شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے اور فراغت کے وقت میں اس کیلیے بھرپور پلان بھی تیار کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ میں کسی کو بھی پارٹ ٹائم بولر کہنے کے حق میں نہیں ہوں، آل راؤنڈرز سے بھی کہتا ہوں کہ کسی ایک شعبے پر لازمی بھرپور توجہ دیں۔ اس کے لیے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں پورا ایک دن مختص بھی کرتا رہا جس میں ان کو صرف بولنگ یا بیٹنگ کیلیے کہا جاتا تھا۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیم میٹنگ میں کھلاڑیوں نے نیا عزم کیا، دوسرے میچ میں بڑا اسکور ہوا تو وہ گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے، سب ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کر رہے تھے کہ آج یہ ہدف حاصل کرکے تاریخ رقم کرنا ہے۔ اسی جذبے کی وجہ سے کامیابی بھی حاصل ہوئی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ تیسرے میچ میں گرین شرٹس ذہنی اور تکنیکی طور پر اپنا ہوم ورک مکمل کر چکے تھے اس لیے حریف کو دونوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کردیا،میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ فتح حاصل ہوتی ہے یا آپ شکست سے سبق سیکھتے ہیں،مجھے فخر ہے کہ کھلاڑیوں نے اس سوچ کو اپنا رکھا ہے،ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔