- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے، ثقلین مشتاق
لاہور: ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے۔
ورچوئل میڈیا کانفرنس میں ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں غیر ایشیائی ٹیموں نے اسپنرز کا بہتر انداز میں سامنا کرنے کے لیے اچھا ہوم ورک کیا ہے، انگلینڈ میں تو مصنوعی اسپن پچز بھی تیار کی گئیں، جو روٹ بھارت جبکہ عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ اور ٹریوس ہیڈ نے پاکستان میں بہت اچھی تکنیک کے ساتھ بیٹنگ کرکے خوب رنز بنائے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ اب ماضی جیسی صورتحال نہیں مگر میں اسے پاکستانی اسپنرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے کا جواز بنا کر پیش نہیں کر رہا، ہمیں اس شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے اور فراغت کے وقت میں اس کیلیے بھرپور پلان بھی تیار کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ میں کسی کو بھی پارٹ ٹائم بولر کہنے کے حق میں نہیں ہوں، آل راؤنڈرز سے بھی کہتا ہوں کہ کسی ایک شعبے پر لازمی بھرپور توجہ دیں۔ اس کے لیے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں پورا ایک دن مختص بھی کرتا رہا جس میں ان کو صرف بولنگ یا بیٹنگ کیلیے کہا جاتا تھا۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیم میٹنگ میں کھلاڑیوں نے نیا عزم کیا، دوسرے میچ میں بڑا اسکور ہوا تو وہ گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے، سب ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کر رہے تھے کہ آج یہ ہدف حاصل کرکے تاریخ رقم کرنا ہے۔ اسی جذبے کی وجہ سے کامیابی بھی حاصل ہوئی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ تیسرے میچ میں گرین شرٹس ذہنی اور تکنیکی طور پر اپنا ہوم ورک مکمل کر چکے تھے اس لیے حریف کو دونوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کردیا،میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ فتح حاصل ہوتی ہے یا آپ شکست سے سبق سیکھتے ہیں،مجھے فخر ہے کہ کھلاڑیوں نے اس سوچ کو اپنا رکھا ہے،ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔