- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کو کام سے روک دیا
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پرآئی جی سندھ کامران فضل کو کام سے روک دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ کے مبینہ اغوا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالتی حکم کے باوجود پولیس دعا زہرہ کوپیش کرنے میں ناکام رہی۔عدالت نے آئی جی سندھ کامران فضل کو کام سے روکتے ہوئے ان سے چارج واپس لینے کاحکم دے دیا۔
عدالت نے دعا زہرہ کیس میں تحریری فیصلے میں کہا کہ آئی جی سندھ کامران فضل نے غیرحقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔ آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دیا جائے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دے کہ کامران فضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں۔ ہم بہترسمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کو انتظامیہ پرچھوڑ دیا جائے۔
مزید پڑھیں: دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو ہٹانے کی وارننگ
ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ دعا زہرہ خیبر پختونخواہ میں ہے۔ ہم نے چھاپے مارے مگر وہ 20 منٹ پہلے وہاں سے چلے گئے۔ ڈی آئی جی ہزارہ کو براہ راست ہدایت جاری کی جائیں۔ پولیس میں سے ان کی مدد کی جارہی ہے۔ آئی جی خیبر پختونخواہ کہتے ہیں کہ فکر نہ کریں، ایک دو دن میں دے دیں گے۔ دعا شروع میں ہی ہمارے صوبے سے باہر چلی گئی اور اس نے شادی کرلی
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایس ایس پی ہزارہ کو ہم کیسے ہدایت جاری کرسکتے ہیں؟ یہ ڈی ایس پی اورایس ایچ او کی سطح کا معاملہ ہے دوسرے صوبوں کے آئی جی اور ڈی آئی جی تک کیوں جاتا ہے۔
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا خیال تھا کہ ہمارا دائرہ صوبے کی حد تک ہے۔آپ کے والے بھی یہی کہتے ہیں۔ ہم کسی دہشتگرد کی تلاش کا نہیں کہہ رہے آپ کو ایک بچی بازیاب کرانے کا کہہ رہے ہیں اگر پولیس افغانستان کا کہہ دیتی تو ہم کیا کر لیتے۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہم کارروائی میں کہیں مجبور ہوتے ہیں جس پرعدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ حکومت ہیں حکومتیں کیسے مجبور ہو سکتی ہیں۔ دعا پاکستان ہی میں ہے آپ بازیاب نہیں کروا پارہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کی کارکردگی اور رپورٹ سے مطمئن نہیں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ کام نہیں کر رہے مگر بچی ہمارے سامنے نہیں آئی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جس پرعدالت نے دعا زہرہ کو 3 جون تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگرآپ جمعہ تک بچی کو لے آئیں تو بچ سکتے ہیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچی جمعہ کو یہاں ہوگی اورایسا نہ ہوا تو پھر شوکاز نوٹس اور کارروائی کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔