- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
وائس چانسلر کا انتخاب؛ 8 ماہ بعد تلاش کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری
کراچی: حکومت سندھ نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی سفارش پر صوبے کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے تقریبا 8 ماہ کی تاخیر کے بعد تلاش کمیٹی قائم کردی ہے اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے اس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
سندھ میں اس وقت 9 جامعات بغیر مستقل وائس چانسلر کام کررہی ہیں تلاش کمیٹی میں مستقل اراکین کی شمولیت تو سندھ اسمبلی کے منظور شدہ ایکٹ لے تحت بربنائے عہدہ کی گئی ہے اور سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع کو اس کا چیئرمین جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، سیکریٹری کالجز اور سیکریٹری/ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سندھ ایچ ای سی کو اس کا رکن بنایا گیا ہے۔
جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے تحت کم سے کم 2 حاضر سروس وائس چانسلر/ڈائریکٹر کو کمیٹی کا کوآپٹیڈ رکن بنادیا گیا ہے سندھ کی میڈیکل جامعات کے وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی جبکہ سندھ کے بزنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہوں کے انتخاب کے لیے آئی بی اے کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کو کمیٹی میں کوآپٹیڈ رکن کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے۔
جس سے کمیٹی کی تشکیل و شفافیت کے معاملے پر سوالات جنم لے رہے ہیں کیونکہ بعض ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ ایک حاضر سروس وائس چانسلر کا طرح کسی دوسری جامعات میں سربراہوں کے انتخاب کے لیے کمیٹی میں شامل ہوکر امیدواروں کے انٹرویوز لے سکتا ہے جبکہ اکثر اوقات امیدواروں میں حاضر سروس وائس چانسلر بھی موجود ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں بزنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کے انتخاب کے لیے سلیم حبیب یونیورسٹی کے ڈائریکٹر طارق امین اور میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے ڈاکٹر نوشاد شیخ کو بھی کوآپٹیڈ رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات کے سربراہ کو اس پراسس میں شامل کیا گیا ہے۔ مزید براں جنرل یونیورسٹیز کے لیے سابق بیورو کریٹ سہیل اکبر شاہ اور سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی اور ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کو شامل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انجینیئرنگ جامعات کے لیے مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر عبدالرحمن میمن اور سابق ڈین بھاوانی شنکر کو جبکہ جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کے انتخاب کے سلسلے میں کوآپٹیڈ رکن کے طور پر یو بی ایل کے سابق افسر آصف سندھو اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس کو شامل کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔