- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
پولٹری فیڈ کی قلت، مرغیوں وانڈوں کی سپلائی بند ہوجانے کا خطرہ
کراچی: پولٹری مالکان نے فیڈ کی قلت کے باعث ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر مرغیوں اور انڈوں کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین چوہدری اشرف،سابق چیئرمین غلام خالق، سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین سلیم بلوچ اور دیگر نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پورٹ پر رکے ہوئے سویابین کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پولٹری مالکان کا کہنا تھا کہ سویابین اور کنولا پولٹری فیڈ میںاستعمال ہونے والے اہم اجزا ہیں،اس وقت پورٹ پر 6 لاکھ ٹن سے زائد سویابین موجود ہے، جو کلیئر نہیں کیا جارہا جبکہ پولٹری مالکان نے سویابین کی درآمد کے سلسلے میں درآمدکنندگان کو 44کروڑ ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں بھی کردی ہیں۔
وزارت غذائی تحفظ اور دیگر وزارتوں کے سویا بین کے درآمدکنندگان سے جو بھی معاملات ہیں، انہیںفوری طور پر طے کیا جائے اور بندرگاہ پر موجود سویابین کی کلیئرنس کے احکامات جار ی کئے جائیں تاکہ ملک بھر میں پولٹری صنعت کو فوری طور پر فیڈ کی فراہمی بحال کی جاسکے۔
اس وقت ملک بھر میں پولٹری مالکان یومیہ 38 لاکھ مرغیاں اور ساڑھے تین کروڑ انڈے فراہم کررہے ہیں، اگر پولٹری کی صنعت کیلئے فوری طور پر فیڈ کی فراہمی کا معاملہ طے نہ کیا گیا تو ایک ماہ کے اندر ملک بھر میں مرغی اور انڈوںکی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولٹری کی لگ بھگ50فیصد سے زائد صنعت اس وقت بند ہوچکی ہے اور اگر یہ صنعت مکمل طور پر بند ہوگئی تو مجموعی طور پر نہ صرف25لاکھ کے قریب افراد بے روزگار ہوجائیں گے بلکہ ملک میںغذائی عدم تحفظ کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔