- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
- وزیراعظم کا ایرانی سفارت خانے کا دورہ، ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے انتقال پر تعزیت
- خطرہ محسوس ہونے پر مرنے کی اداکاری کرنے والی چیونٹیاں
ڈی سی لاہور نے عورت مارچ پر پابندی لگادی، منتظمین ہائی کورٹ پہنچ گئے
لاہور: ڈپٹی کمشنر لاہور نے سیکیورٹی خدشات کے سبب عورت مارچ کے انعقاد کی درخواست مسترد کردی جس کے خلاف عورت مارچ انتظامیہ نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے 8 مارچ کو ناصر باغ لاہور کے قریب مارچ کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ڈی سی کو درخواست دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے جماعت اسلامی کے حیا مارچ اور دیگر تنظیموں کے احتجاج کے باعث عورت مارچ انتظامیہ کو ناصر باغ، ایوان اقبال، الحمرا اور مال روڈ پر مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
سول سوسائٹی، خواتین کی نمائندہ مختلف این جی اوز اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی اور اب منتظمین کا کہنا ہے عورت مارچ ان کا آئینی حق ہے اور وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) رافعہ حیدر نے سیکیورٹی خدشات، مارچ کے دوران متنازع پلے کارڈز اورنعروں اور اسی روز جماعت اسلامی کی خواتین کی طرف سے مال روڈ پر حیا مارچ کے شرکا کے ساتھ تصادم کے خدشات کی وجہ سے عورت مارچ انتظامیہ کی درخواست مسترد کی ہے۔
ڈی سی لاہور رافعہ حیدر نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس کے مطابق عورت مارچ کے حوالے سے کافی تھریٹ الرٹس ہیں اس لیے درخواست مسترد کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عورت مارچ کے دوران لگائے جانے والے متنازع نعروں اور مارچ کے دوران متنازع بینرز اور پلے کارڈز کی نمائش کی وجہ سے عام شہریوں سمیت مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک مذہبی جماعت نے عورت مارچ کو ہر قیمت پر روکنے کا بھی پروگرام بنا رکھا ہے جس سے شہر میں امن و امان کی صورت حال خراب ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایک مذہبی جماعت کی کارکنان نے عورت مارچ کے انعقاد کے موقع پراحتجاج کیا تھا تاہم سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا تھا۔
دوسری طرف عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے 8 مارچ کو ہر صورت مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے منتظمین 6 مارچ کو اہم پریس کانفرنس میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔
عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ عورت مارچ کا انعقاد ان کا آئینی حق ہے اور اس کے لیے کسی این او سی کی ضرورت نہیں، 8 مارچ کو مارچ کریں گے اور کسی کو ان کا آئینی حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دریں اثنا منتظمین کی جانب سے عورت مارچ پر پابندی کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے خاتون سیکریٹری صباحت رضوی نے عورت مارچ پر پابندی چیلنج کی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی فیصلہ غیر قانونی ہے، عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے، پُرامن مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی کا فیصلہ کلعدم قرار دے، پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک ڈی سی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔