- ٹی20 ورلڈکپ؛ بابراعظم، رضوان امریکا میں اسلامک سینٹر کا دورہ کریں گے
- ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ ہے، مقابلے کیلیے حکومت ہتھیار خریدے گی، شرجیل میمن
- اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 10 فیصد کمی کی تجویز دے دی
- پنجاب اسمبلی غیرقانونی بھرتی کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور
- کیا کومیلا وکٹورینز کی اونر پی ایس ایل میں ٹیم خرید سکتی ہیں؟
- ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے مدد طلب کی تھی، امریکا
- شناخت سے محروم پاکستان کے بنگالی
- عزت کو لیکر کچھ زیادہ ہی حساس ہونا ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے
- انسانی تاریخ کا امیر ترین شخص کون تھا؟
- ریلوے نے بعض ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کر دی
- پتھر پگھلا دینے والی گرمی میں کام کرنے والی ڈیوائس تیار
- ایرانی صدر کی آخری رسومات کا سلسلہ آج سے شروع ہوگا
- ورلڈکپ؛ پاک بھارت میچ ٹکٹس نے بیس بال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
- پی ایس ایل فرنچائزز بورڈ سے خفا نظر آنے لگیں
- پاک انگلینڈ پہلا ٹی20 میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ
- اینجیلو میتھیوز ٹی20 ورلڈکپ کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے
- ملازمین کی تنخواہیں 150 فیصد بڑھائی جائیں، ایکسپریس فورم
- موبائل فونز، ٹیلی کام مصنوعات کی درآمدات میں 438 فیصد اضافہ
- زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.46 ارب ڈالر کا اضافہ، حجم 14.626 ارب ڈالر ریکارڈ
- ڈسکوز کی بہتری کیلیے انٹیلی جنس اداروں کی خدمات لینے کا فیصلہ
ایف بی آر اسکیم، 15 روز میں 50 سے بھی کم ریٹیلرز کی رجسٹریشن
اسلام آباد: ایف بی آر کی جانب سے ریٹیلرز کو رجسٹریشن کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف 2 ہفتے باقی رہ گئے ہیں، لیکن ابھی تک 50 سے بھی کم ریٹیلرز نے خود کو رضاکارانہ طور پر رجسٹر کرایا ہے، جس سے حکومت کو ریٹیلرز کی رجسٹریشن کے لیے درپیش چیلنجز کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ مہم کے 2 ہفتوں کے دوران 50 سے بھی کم تاجروں نے خود کو رجسٹر کرایا ہے۔
واضح رہے کہ تاجروں کی رجسٹریشن اسکیم کو شہباز شریف حکومت کے سیاسی عزم کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جس میں ریئل اسٹیٹ، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا شامل ہے۔ تاہم، اس میں ناکامی کا ملبہ تنخواہ دار طبقے پر گرے گا، جو پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ، ایکسپورٹرز پر عائد ایک فیصد انکم ٹیکس کو ختم کرکے ان کو بھی دیگر معاشی طبقات کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ایف بی آر نے یکم اپریل سے رجسٹریشن اسکیم کا آغاز کر رکھا ہے جس میں ڈیلرز، ریٹیلرز، مینوفیکچرر کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز اور سپلائی چین میں کسی بھی نوعیت سے شریک ہر فرد کو رجسٹر کیا جائے گا، اسکیم کا نفاذ ابتدائی طور پر ملک کے معاشی حب کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں کیا جا رہا ہے، تاہم رجسٹریشن اسکیم میں تاجروں کی عدم دلچسپی سے اسکیم کی ناکامی کے امکانات بڑھ رہے ہیں، اگر یہ اسکیم کسی بھی وجہ سے ناکام ہوتی ہے تو یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی فعالیت پر بھی سوالیہ نشان ہوگا، جس نے اس اسکیم کی منظوری دی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 3.7 ملین ریٹیلرز ہیں، جن میں سے 3 لاکھ سے بھی کم رجسٹرڈ ہیں۔
ایف بی آر کے ایک افسر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلیے توجہ دی جا رہی ہے، لیکن اس کے باجود ایف بی آر کے پاس اتنا عملہ نہیں ہے کہ وہ ٹیکس چوروں کا پیچھا کرسکے اور ان سے ٹیکس وصول کر سکے، ایف بی آر کی جانب سے 2.4 ملین نان فائلرز کی نشاندہی کی جا چکی ہے جبکہ رواں سال جنوری سے کم از کم 5 لاکھ نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔