- 93ء میں ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو پاکستان ایشیا میں سب سے آگے ہوتا، نواز شریف
- نواز شریف کو ن لیگ کی صدارت سے الگ کرکے ظلم کیا گیا، شہباز شریف
- میڈیا کو توہینِ عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے سے باز رہنا چاہیے، سپریم کورٹ
- لاہور پولیس مقابلے میں ہلاک چار داعش کارندوں کی شناخت
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بابر، رضوان نے اپنے ہتھیاروں کو تبدیل کرلیا
- خوشاب میں مزدہ ٹرک کو حادثہ، 14 افراد جاں بحق
- غیر ملکی سفیر کو خفیہ دستاویزات فراہمی پر پولیس افسر کو قید کی سزا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ اسٹار اسپورٹس ایک مرتبہ پھر پاکستانی ٹیم کی ٹرولنگ شروع کردی
- وزیراعظم کی زیرسربراہی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل، جہانگیر ترین بھی شامل
- کرغز سفارت خانے کے ناظم الامور ڈیمارش کے لیے دفتر خارجہ طلب
- بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد تک اضافے کا امکان
- دکان داروں سے بھتہ خوری کرنے والے جعلی کسٹم انسپکٹرز گرفتار
- پشاور؛ سرکاری دوائیں بیچنے والے لیڈی ریڈنگ اسپتال ملازمین سمیت 6 افراد گرفتار
- پاکستان کی آئی سی ٹی برآمدی ترسیلات میں 31 کروڑ ڈالرز کا تاریخی اضافہ
- بھارت مسلسل چھٹے سال عالمی انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن میں سرفہرست
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے لیے 72 ارب ڈالر کا دس سالہ منصوبہ تیار
- سپریم کورٹ؛ جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
- ٹیم مینجمنٹ نے انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹی20 میں بھی تجربات کی ٹھان لی
- سی ٹی ڈی کا شہریوں کو بغیر ثبوت گرفتار کرنا اختیارات کا غلط استعمال ہے، عدالت
موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
راولپنڈی: موٹر وے پولیس اہلکار کو کار سے روند کر فرار ہونے والی خاتون کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
موٹر وے پولیس کے اہل کار کو ٹکر مار کر فرار ہونے والی خاتون فرح کو پولیس کی جانب سے سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے گرفتار ملزمہ فرح کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ موٹر وے پر گاڑی تیز رفتاری سے گزارنے کا واقعہ یکم جنوری کا ہے۔ وکیل صفائی نے مؤقف دیا کہ پولیس 113 دن سے سوئی ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پر 112 دن بعد وڈیو وائرل ہوئی تو پولیس جاگ گئی۔ کوئی زخمی نہیں ہوا، خاتون کا آئینی طور پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔ یہ مقدمہ ڈسچارج کا کیس ہے ،جسمانی ریمانڈ کی درخواست خارج کی جائے۔
عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر جیل میں خاتون اہل کار اور جیل افسر کی موجودگی میں ملزمہ سے تفتیش کر سکتا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اقدام قتل کی دفعہ 324 کیسے لگائی؟، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمہ نے دانستہ گاڑی اہل کار پر قتل نیت سے چڑھائی۔ یہ گھناؤنا جرم ہے، اقدام قتل بنتا ہے۔ ملزمہ سے گاڑی کے کاغذات ریکور کرنے ہیں، آواز ٹیسٹ کرانا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گرفتار ملزمہ فرح کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ پیشی کے موقع پر ملزمہ فرح کو پولیس کی بھاری نفری میں عدالت لایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ملزمہ فرح موٹر وے پولیس اہل کار کو کار سے ٹکر مارتے ہوئے فرار ہو گئی تھی اورسوشل میڈیا پر ساڑھے 3 ماہ بعد وڈیو وائرل ہونے پر خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمہ کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت، مزاحمت، سرکاری اہل کار کو ٹکر مارنے اور زخمی کرنے کی دفعات کے تحت پیٹرولنگ آفیسر محمد صابر کی درخواست پر 2 جنوری 2024ء کو تھانہ نصیر آباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔