- سندھ کے سرکاری و نجی تعلیمی ادروں میں موسم گرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
- پرویز الٰہی 9 مئی کے 20 نئے مقدمات میں نامزد، تفصیلات سامنے آ گئیں
- صدررئیسی اور دیگر کی تجہیز و تکفین کب اور کہاں ہوں گئیں؛ تفصیلات جاری
- پاک انگلینڈ سیریز؛ انگلش کپتان کچھ میچز سے محروم رہ سکتے ہیں؟ مگر کیوں!
- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- آئی ایم ایف ، پاکستان کا غذائی اجناس اور توانائی کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پراتفاق
- لاپتہ طلباء کیس؛ ایجنسیز کے کام کا طریقہ کار واضح ہوجائے تو اچھا ہوگا،اسلام آباد ہائیکورٹ
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے ممکنہ وارنٹِ گرفتاری پر امریکا بلبلا اُٹھا
- فین زون ٹکٹ کی قیمت کیا ہوگی، کرکٹ آسٹریلیا کا بڑا اعلان
- بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی وزیراعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی مقرر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بابراعظم، رضوان امریکا میں اسلامک سینٹر کا دورہ کریں گے
- ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ ہے، مقابلے کیلیے حکومت ہتھیار خریدے گی، شرجیل میمن
- اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 10 فیصد کمی کی تجویز دے دی
- پنجاب اسمبلی غیرقانونی بھرتی کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور
- کیا کومیلا وکٹورینز کی اونر پی ایس ایل میں ٹیم خرید سکتی ہیں؟
- ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے مدد طلب کی تھی، امریکا
- شناخت سے محروم پاکستان کے بنگالی
- عزت کو لیکر کچھ زیادہ ہی حساس ہونا ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے
- انسانی تاریخ کا امیر ترین شخص کون تھا؟
- ریلوے نے بعض ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کر دی
پولیس اور رینجرز قتل کی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام
کراچی: ملک کے معاشی حب کراچی میں امن و امان کا نیا نسخہ دریافت کرلیا گیا ہے، قتل کی واردات کے بعد متعلقہ علاقے کے ایس ایچ او کی معطلی کو وطیرہ بنالیا گیا۔
عروس البلاد کراچی میں انسانوں کا قتل تو دہائیوں سے ایک معمول ہے لیکن قتل کی ان وارداتوں پر قابو پانے میں پولیس و رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے بری طرح ناکام ہوگئے ہیں ، کراچی پولیس نے ایسی وارداتوں پر قابو پانے اور اپنا بھرپور ردعمل دکھانے کا ایک نیا طریقہ شروع کردیا ہے جس علاقے میں بھی کسی معروف شخصیت کا قتل ہوتا ہے تو کراچی پولیس کے سربراہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کرکے اپنے آپ کو ذمے داریوں سے عہدہ برآں قرار دے دیتے ہیں، حکام یہ سمجھتے ہیں کہ ایس ایچ او کو معطل اور اس کی ایک درجہ تنزلی کرکے گویا انھوں نے واردات کا کفارہ ادا کردیا۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ خدانخواستہ علاقہ ایس ایچ او ہی قتل کی واردات میں ملوث ہو جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ مذکورہ ایس ایچ او کو تفتیش کے لیے ایک ٹائم فریم دیں اور اس ٹائم فریم میں ایس ایچ او پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری اور قتل کے محرکات سمیت پورا کیس حل کرے، عہدے سے معطلی تو ایس ایچ او کو نہ صرف یہ کہ چند روز کے لیے آرام پر بھیج دیتی ہے بلکہ تفتیش سمیت دیگر امور سے بھی اس کی ذمے داری ختم کردیتی ہے، اس طرز عمل سے قتل کی وارداتوں کی تفتیش انتہائی ناقص ہوتی جارہی ہے جس کا براہ راست فائدہ ملزمان کو پہنچتا ہے، پولیس قتل کی وارداتوں میں ملوث گروہوں کے نیٹ ورک کو توڑنے میں بری طرح ناکام نظر آرہی ہے، پولیس کے اعلیٰ حکام محض خانہ پری کرکے شہریوں کو ایک مرتبہ پھر سفاک قاتلوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔