- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- کہاں لکھا ہے انتخابی نشان نہ ملنے پر سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑسکتی؟ سپریم کورٹ
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
جے یو آئی (ف) کے مقتول رہنما خالد محمود سومرو لاڑکانہ میں سپرد خاک
سکھر: سابق سینیٹر اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود سومرو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے جنہیں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد لاڑکانہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ڈاکٹر خالد محمود سومرو سکھر کی گلشن اقبال سوسائٹی میں جامعہ حقانیہ میں نماز فجر ادا کر رہے تھے نامعلوم مسلح ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، ڈاکٹر خالد محمود کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ڈاکٹر خالد محمود کی نماز جنازہ لاڑکانہ میں ادا کی گئی جو ان کے بڑے بھائی مولانا مسعود سومرو نے پڑھائی جبکہ نماز جنازہ میں جے یو آئی (ف) کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی اور خالد محمود کو لاڑکانہ میں سومرو فارم ہاؤس مسجد کے قریب سپرد خاک کیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کے قتل کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جب کہ اسکول، پٹرول پمپس اور دکانیں بند کرادی گئی ہیں تاہم مرکزی اور صوبائی قائدین کی جانب سے عوام کو پرامن رہنے اور صبرکی تلقین کی جا رہی ہے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ آج ڈاکٹر خالد محمود کے بیٹے ڈاکٹرعطاء الرحمان کی شادی بھی تھی اور وہ گزشتہ روز سکھر میں ایک کنونشن میں شرکت کے لئے گئے تھے۔ ڈاکٹر خالد محمود کی نماز جنازہ لاڑکانہ میں ان کے مدرسے جامعہ اسلامیہ اشاعت القرآن والحدیث میں ادا کی جائے گی جس کے ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں عاقل میں کی جائے گی۔
پولیس نے ڈاکٹر خالد سومرو پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 4 ملزمان سفید رنگ کی کرولا کار میں آئے اور جامعہ حقانیہ کے پچھلے دروازے سے 3 ملزمان اندر داخل ہوئے، حملہ آور جدید اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے دیگر نمازیوں کو ہٹا کر صرف ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔ حملے کے وقت ڈاکٹر خالد سومرو کا محافظ وضو بنا رہا تھا جب کہ ملزمان بلوچی زبان میں بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ٹیلی فون کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا۔ آئی جی سندھ پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے
واضح رہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا تعلق لاڑکانہ سے تھا اور وہ 26 سال تک جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل رہے، 2006 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور مختلف کمیٹیوں کے چیرمین رہے۔ ڈاکٹر خالد محمود پر پہلے بھی 5 مربتہ قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا جب کہ کچھ عرصے قبل بھی ان پر رتو ڈیرو میں بھی ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر خالد محمود کا شمار جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنماؤں میں کیا جاتا تھا، سندھ کی سیاست میں ان کا اہم کردار رہا ہے اور جے یو آئی (ف) کے سندھ میں جلسوں کے تمام تر انتظامات ڈاکٹر خالد محمود ہی کیا کرتے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔