- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
- شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان
- بھارتی وزیر خارجہ امیت شاہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئے
- مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود بائیس فیصد کی سطح پر برقرار
- خیبر پختون خوا میں بارشوں سے تین روز کے دوران 10 افراد جاں بحق
- انوکھا انداز؛ نیوزی لینڈ ٹی-20 ٹیم کا اعلان 2 بچوں نے کیا
- علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار مجرموں کو عمر قید کا حکم
- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
میری ماں، میری محبوب
اگر ایک عام شکل و صورت کی عورت میری محبوب ہو سکتی ہے تووہ عظیم ہستی جس کو ماں کہتے ہیں جو ہماری پیدائش میں خدا کی سانجھےدار ہے ، وہ میری محبوب کیوں نہیں ہو سکتی؟ جس کے خشک لبوں پر جمی ہوئی مسکراہٹ نے مجھے نفرتوں میں بھی زندہ رہنے کا حوصلہ بخشا، جس کی بجھتی ہوئی انکھوں کے آئینے میں اپنے جھریوں سے بھرے چہرے کو دیکھا تو وہی د س سال کا بچہ دکھائی دیا، وہ ہستی جو اپنی یاداشت کھو بیٹھے مگر جب اس کے سامنے اس کے بیٹے آئیں تو وہ جھٹ سے انہیں پہچان لے اور گلے سے لگا لے ۔۔ تو ایسی بے لوث ہستی میری محبوب کیوں نہیں ہو سکتی؟؟؟
خدا نے یہ صفت دنیا کی ہر عورت کو بخشی ہے
کہ وہ پاگل بھی ہو جائے تو بیٹے یاد رہتے ہیں۔۔
جب میں تاریخ کے پنوں میں ماں کی ممتا کو تلاش کرنے لگا تو گاؤں کی ایک ویران جھونپڑی میں بستر پر کھانستی ہوئی لاغر ماں میری آنکھوں کے سامنے آ گئی جس کا کمسن بیٹا جب ایک رات بارش میں بھیگتے ہوئے بلی کے بچے کو گھر لے آیا اور جب اسے بھوک لگی تو ماں نے اپنے حصے کا دودھ جو اس نے دوا کے ساتھ پینا تھا ، اس بلی کے بچے کو پلا دیا اور ساری رات کھانستی رہی اور اپنے بیٹے کو پیار بھری نظروں سے اس بلی کے بچے کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھتی رہی اور خوش ہوتی رہی۔۔
میں نے آج چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظِ ماں رہنے دیا
ماں اس سے پہلے کے دیر ہو جائے اور تمھارا ساتھ مجھے میسر نا رہے مجھے تم سے کچھ کہنا ھے۔۔
ماں مجھے یاد ہے جب پہلی بار تم نے مجھے مارا تھا اور بہت غصے میں تھیں مجھے پتہ ہے ساری رات تم روتی رہی تھی۔ ہاں ماں مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب میں فیل ہوا تھا تو ابو کی مار کے ڈر سے کانپ رہا تھا تو تم نے مجھےان کے گھر آنے سےپہلے ہی سلا دیا تھا اور ابو دیر تک تم سے جھگڑتے رہے تھے۔
ماں تمہیں یاد ہے جب جائداد کا بٹوارا ہو رہا تھا تو ہر کسی کو اس کا حصہ مل رہا تھا،میرے بڑے بھائی کے حصے میں دکان آئی تھی وہ شہر چلا گیا ، بڑی بہن نے زمین بیچ کر شوہر کے ساتھ شہر میں مکان لے لیا، تم اور میں گاؤں میں اکیلے رہ گئے تھے تو میں نے پوچھا تھا کہ ماں ’میرے حصے میں کیا آیا ہے؟‘ تو تم نے کہا تھا کہ ’بیٹے تم گھر میں سب سے چھوٹے ہو اس لیے تمہارے حصے ماں آئی ہے‘۔
ماں مجھے کہنا ہےکہ تم میرا سب سے بڑا سرمایہ ہو، اۤج ہر کوئی اپنی دولت ، جائداد پر فخر کرتا ہے تو ماں مجھے یہ کہنا ہے کہ مجھے تم پر فخر ہے۔۔۔
اور کچھ روز بوجھ اٹھا لو بیٹے
چل دیئے ہم تو میسر نہیں ہونے والے
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔