- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد تیزی سے کم ہوکر آدھی رہ گئی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف
اوسلو: ورلڈ وائڈ فنڈ فارنیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے کہا ہے کہ 1970 سے اب تک دنیا کے سمندروں میں موجود مچھلیوں کی مقدار نصف ہوچکی ہے اور اب عالمی فشریز مکمل تباہی کے دھانے پر آگئی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف اور لندن میں حیوانات کی سوسائٹی کی جانب سے جاری مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدانتظامی دنیا کے سمندروں کو تباہی کے کنارے پہنچاچکی ہے جس کے باعث کم ہونے والی مچھلیوں میں تجارتی مچھلیاں ٹیونا، سرمئی اور دیگر اہم مچھلیوں کی تعداد 75 فیصد تک کم ہوچکی ہے۔
ڈبلیوڈبلیوایف کے سربراہ مارکو لمبرٹنی کے مطابق عالمی مچھلیوں کی تعداد میں بہت بہت واضح کمی ہوئی ہے جس سے سمندر میں غذائی زنجیر متاثر اور اربوں افرااد کا غذائی تحفظ خطرے میں ہے تاہم سمندر خود کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کی بھی ایک حد ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 1970 سے 2012 تک مچھلیوں، سمندری ممالیوں اور دیگر جانداروں کی تعداد میں 49 فیصد کمی نوٹ کی گئی جب کہ مچھلیاں اب آدھی رہ گئی ہیں۔
گزشتہ 42 سال میں ڈولفن، کچھوؤں، سیلز، شارک اور دیگر 1234 انواع کے لیے مختلف آبادیوں پر نظر رکھی گئی جس سے پتا چلا کہ انسانی زندگی کے درمیان لاتعداد سمندری جانور ختم ہورہے ہیں جن میں سمندری مونگے، مرجانی چٹانوں اورمینگرووز کی تباہی سے سمندری حیات متاثر ہورہی ہے کیونکہ یہ مقامات جانداروں کی نرسری کہلاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سال سمندری حیات کو بچانے کا ایک بین الاقوامی منصوبہ بھی شروع ہورہا ہے جس کے تحت 2020 تک سمندروں میں مچھلیوں اور دیگر سمندری جانوروں کے مراکزکو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔