- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
فاٹا میں 115 سالہ پرانا ایف سی آر نظام ختم، شرعی نظام عدل نافذ کرنے کا فیصلہ
پشاور: وفاقی حکومت نے قبائلی علاقہ جات میں 115سال سے نافذ ایف سی آر کے نظام کو ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ شریعی نظام عدل کا نفاذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ کار کو قبائلی علاقہ جات تک توسیع دے دی جائے گی۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کیلیے اس سلسلے میں تیار کیے گئے مجوزہ ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت ہائیکورٹ کی مشاورت سے جن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی تقرری کرے گی وہ قاضی کہلائیں گے جن کی مدد کیلیے جرگہ موجود ہوگا جس کے 4 یا اس سے زائد ارکان ہوں گے جن کا تقرر قاضی (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج)کرے گا، مذکورہ نیا نظام جو1901 سے نافذ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز کو ختم کرتے ہوئے لایا جا رہا ہے جس کے تحت پولیٹیکل ایجنٹس بطورڈسٹرکٹ مجسڑیٹس کام کریں گے جبکہ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس، ایجنسیوں میں بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹس خدمات انجام دیں گے۔
قبائلی علاقہ جات کیلیے تیارکردہ نظام عدل کے نظام کے تحت عدالتی سیٹ اپ پشاورہائی کورٹ ہی کے زیر انتظام فاٹا میں کام کرے گا جو فاٹا کو مستقبل میں خیبر پختونخوا میںضم کرتے ہوئے اس کا حصہ بنانے کی جانب پیش قدمی ہے جس کے بعد فاٹا کو خیبرپخونخوا میں شامل کرنے میں 5 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم قانونی دائروں میں فاٹا کی شمولیت اس حوالے سے پہلا قدم ہے، فاٹا میں نافذکیے جانے والے نظام عدل کے نظام کے تحت قاضیوںکو سول اور کریمینل دونوں قسم کے مقدمات میں قبائلی رسومات اور رواج کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اورکوئی بھی متاثرہ پارٹی عدالت میں درخواست دیتے ہوئے کیس میں رواج کی بنیاد پر فیصلہ مانگ سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔