- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
- شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان
- بھارتی وزیر خارجہ امیت شاہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئے
- مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود بائیس فیصد کی سطح پر برقرار
- خیبر پختون خوا میں بارشوں سے تین روز کے دوران 10 افراد جاں بحق
- انوکھا انداز؛ نیوزی لینڈ ٹی-20 ٹیم کا اعلان 2 بچوں نے کیا
- علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار مجرموں کو عمر قید کا حکم
ولندیزی مرد اور لیٹویا کی خواتین دنیا میں سب سے بلند قامت ہوتے ہیں، تحقیق
لندن: ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ولندیزی (یعنی ہالینڈ کے) مرد دنیا میں سب سے بلند قامت ہوتے ہیں جب کہ سب سے بلند قامت خواتین کا اعزاز لیٹویا کے پاس ہے۔
لندن کے امپیریل کالج میں ہونے والی اس تحقیق کے اہم رکن کے مطابق چھوٹے یا لمبے قد کا کسی نسل یا خاندان سے کوئی واضح تعلق دیکھنے میں نہیں آیا لیکن صاف ستھرے ماحول اور صحت بخش غذا کی فراوانی جیسے عوامل سے اس کا تعلق زیادہ بہتر دکھائی دیتا ہے۔
اس دلچسپ تحقیق کے مطابق ہالینڈ کے مردوں کا اوسط قد 6 فٹ (183 سینٹی میٹر) جب کہ لیٹویا کی خواتین میں قد کا اوسط 5 فٹ 7 انچ (170 سینٹی میٹر) ہے جو دنیا کے دیگر ممالک میں خواتین و حضرات کے اوسط قد سے زیادہ ہے۔ مطالعے میں اُن بالغ افراد کے قد و قامت سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے گئے جو 1896 سے 1996 کے دوران پیدا ہوئے تھے، ان افراد کی تعداد تقریباً 2 کروڑ تھی جب کہ ان کا تعلق 200 ممالک سے تھا۔
یہ تاثر عام ہے کہ پچھلے 100 سال کے دوران انسان کی اوسط لمبائی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ غذا اور علاج معالجے میں بہتری جیسے عوامل ہیں۔ مطالعے میں اس خیال کی تصدیق تو ہوئی ہے لیکن دنیا بھر کے اوسط انسانی قد و قامت میں ایسا کچھ اضافہ نہیں ہوا جسے غیرمعمولی قرار دیا جاسکے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ جن ممالک میں معیارِ زندگی واقعی بلند ہوا ہے وہاں رہنے والوں کے قد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی مثال جنوبی کوریا کی خواتین اور ایران کے مردوں سے دی جاسکتی ہے جن کے قد میں گزشتہ 100 سال کے دوران بالترتیب 20 سینٹی میٹر اور 16 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا۔
وہ ممالک جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے اور جہاں کے عام لوگوں کا معیارِ زندگی بہتر نہیں ہوسکا وہاں قد کاٹھ میں اضافے کا رجحان بھی کم رہا۔ ان میں پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے علاوہ پسماندہ افریقی ممالک بھی شامل ہیں۔ ترقی یافتہ ہونے کے باوجود، امریکا میں پچھلی ایک صدی کے دوران مردوں کے اوسط قد میں صرف 6 انچ کا اضافہ ہوا ہے۔
مطالعے کے مطابق دنیا میں گوئٹے مالا کی خواتین سب سے کوتاہ قامت ہیں جن میں اوسط قد 4 فٹ 11 انچ ہے جب کہ 5 فٹ 3 انچ اوسط کے ساتھ مشرقی تیمور کے مرد سب سے چھوٹے قد والے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔