- برازیل میں طوفانی بارش سے 37 افراد ہلاک، 70 شہری لاپتا
- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز کی ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دے دی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
ناقص منصوبہ بندی، یونیورسٹی روڈ کی از سر نو تعمیر سُست روی کا شکار
کراچی: محکمہ بلدیات کی مجرمانہ غفلت کے باعث یونیورسٹی روڈ کی از سر نو تعمیر کا کام سست روی کا شکار ہے، زیر تعمیر سڑک لانگ لائف بنیاد پر تعمیر کی جارہی ہے تاہم ناقص منصوبہ بندی کے باعث یوٹیلیٹی سروسز اور پیڈسٹرین برجز کی منتقلی و مرمت کیلیے فنڈز نہیں رکھے گئے۔
سندھ حکومت کے انجینئرز کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں کہ منصوبے کو کیسے مکمل کیا جائے۔ فنڈز کی کمی کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہورہا ہے، بیت المکرم مسجد کے نزدیک سڑک کے گڑھوں کی بھرائی نہ ہونے سے متبادل راستے پر شدید ٹریفک جام رہتا ہے، لاکھوں شہری روزانہ اس اہم شاہراہ سے گزرتے ہیں جنھیں دھول مٹی اور ٹریفک جام کے مسائل کا سامنا ہے۔
دوسری جانب محکمہ بلدیات نے کراچی میں بغیر منصوبہ بندی کے میگا پروجیکٹس کا آغاز کرتے ہوئے شہر کے مختلف مقامات پر کھدائی کردی جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، اس موقع پر ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی اپنی ڈیوٹیوں سے غائب رہتے ہیں جس سے یہ مسئلہ سنگین ہوجاتا ہے، زیر تعمیر یونیورسٹی روڈ پر بھی روزانہ مختلف اوقات میں شدید ٹریفک جام رہتا ہے جس سے لاکھوں شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے، ذرائع نے بتایا کہ یونیورسٹی روڈ لانگ لائف بنیادوں پر تعمیر کی جارہی ہے جس کیلیے پرانا اسٹرکچر مکمل طور پر اکھاڑدیاگیا ہے۔ طویل مدتی سڑک کی تعمیر کیلیے یوٹیلیٹی لائنوں کی تبدیلی ومنتقلی لازمی ہوتی ہے اس لیے ہمیشہ ان کیلیے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں تاہم یونیورسٹی روڈ کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی کے موقع پر سندھ حکومت نے یہ فنڈز مختص نہیں کیے، غالباً منصوبہ سازوں نے اندرون سندھ کے پروجیکٹس کی طرح جہاں ناقص سڑکیں تعمیر کی جاتی ہیں کراچی میں بھی اسی طرح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کھدائی کے دوران واٹر بورڈ کی فراہمی ونکاسی آب کی لائنوں میں بے تحاشا لیکجز سامنے آئے ہیں ان مسائل کے حل کیلیے لائنوں کی تبدیلی ومرمت لازمی ہوگئی ہے تاہم دستیاب فنڈز سے صرف چھوٹی لائنوں کی تبدیلی و مرمت کا کام ہوسکتا ہے۔ بڑی بلک لائنوں کیلیے فنڈز دستیاب نہیں، علاوہ ازیں بجلی اور ٹیلی فون کے کیبلز اور پیڈسٹرین برجز کی تبدیلی ومنتقلی کیلیے فنڈز موجود نہیں ہیں، صوبائی حکومت یونیورسٹی روڈ تقریباً ایک ارب 71کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کررہی ہے، منصوبے کا آغاز 22دسمبر 2016کو ہوا تھا اور اسے رواں سال 22جون کو مکمل کرنا ہے، حسن اسکوائر تا اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی تا صفورا چورنگی سڑک کا حصہ کھودا جاچکا ہے۔
واضح رہے کہ ٹریفک کیلیے بنائے گئے متبادل راستہ پر جگہ جگہ گڑھے پڑچکے ہیں، بیت المکرم مسجد کے نزدیک پانی کی لائن میں رساؤ اور برساتی نالے کے اوورفلو ہونے کے باعث گہرے گڑھے ٹریفک کی روانی میں خلل کا باعث بن رہے ہیں، متعلقہ انجینئرز نے بتایا کہ فراہمی ونکاسی آب کی لائنوں کی منتقلی کیلیے پی سی ون تیار کرکے سندھ حکومت کو منظوری کیلیے بھجوائی جاچکا ہے، فنڈز کی قلت کے باعث پیڈسٹرین برجز نہیں ہٹائے جائیں گے بلکہ ڈیزائن میں تبدیلی کرکے تعمیراتی کام مکمل کیا جائے گا، حسن اسکوائر تا المصطفیٰ اسپتال تک سیوریج کی 15اور 12 ایچ کی لائنوں اور فراہمی آب کی چھ اور چار انچ کی لائنوں کی تنصیب کی جاچکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔