- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
اگلا ہفتہ بطوروزیراعظم نوازشریف کا آخری ہفتہ ہوگا، عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا قصہ تمام ہو چکا اور طویل تاریک رات بالآخر ختم ہو گئی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اب وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فوجداری کارروائی ہو گی، شریف خاندان نے عدالت میں جھوٹ بولا اور ان کا سارا دفاع فراڈ پر مبنی تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر عدالت نے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا تو رواں برس کے اختتام تک ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ امید ہے کہ اگلا ہفتہ بطور وزیراعظم نواز شریف کا آخری ہفتہ ہوگا اور اسلام آباد میں آئندہ ہفتے وزیراعظم کو رخصت کرنے کرنے لیے بڑی پارٹی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ
یاد رہے کہ پاناما جے آئی ٹی نے گزشتہ ہفتے اپنی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس رپورٹ پر مزید جرح کے لیے پیر 17 جولائی کو سماعت مقرر کی ہے اور فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس میں پہلے دیئے گئے دلائل کو دہرانے سے گریز کریں۔ پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مخالفین کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے اور کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔