- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
عمر قاضی
ایک اور پل ٹوٹ گیا
افسوسناک حالات میں بسنے والے ہم لوگوں کے لیے ایک اداس کر دینے والی خبر جمیل الدین عالی کے بچھڑنے کی بھی ہے۔
دریا بہ دریا یم بہ یم
وہ بھی ایک دور تھا جب ’’خرگوش‘‘ کے مونوگرام والا وہ میگزین منشیات کی طرح چھپایا جاتا تھا۔
تلاش گمشدہ
میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو گم سم ہوا کرتی تھی۔ جو تصویر کی طرح خاموش رہا کرتی تھی۔
شادی سے پہلے اور شادی کے بعد
وہ پہلے باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی تھی۔ پھر میری بیوی بن گئی اور اب میں اس کی باتوں کی بارش میں بھیگتا رہتا ہوں
آرٹ اور اقبال
رنگوں میں ایک روح ہوا کرتی تھی۔ وہ جو تصویر بناتا تھا اس کے رنگ باتیں کرتے تھے اور ان باتوں سے خوشبو آتی تھی۔
میں کون ہوں؟
اگر تاریخ کی کوئی عدالت ہوتی تو یہ شہر ایک فریادی کی طرح آتا اور وقت کے منصف سے پوچھتا کہ میرا قصور کیا ہے
لکھے پڑھے دہشت گرد
اگر وہ تعلیمی ادارے سیکولر طرز کی تعلیم کا فروغ نہیں بھی کرتے تب بھی وہاں کا ماحول بہت لبرل ہوا کرتا ہے۔
سلمان، ایان، مرزا اور مایا
سب مایا ہے… سب اڑتی پھرتی چھایا ہے… اس عشق میں ہم نے… جو کھویا جو پایا ہے… سب مایا ہے