- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- بے رحم اور بلاتفریق احتساب کا دن قریب ہے، فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
سعید پرویز
سچ کی راہیں
آج بھی انسان خریدے اور بیچے جاتے ہیں، انھیں زنجیروں میں جکڑ کر رکھا جاتا ہے، کھیتوں میں کام کروایا جاتا ہے۔
ہماری جنگ رہی ہے، رہے گی باطل سے
پاکستان لاغر ،کمزور، بیماریوں میں گھرا ہوا پڑا ہے اور ’’ کالے انگریز ‘‘ بچا کچا، رہا سہا بھی نوچ رہے ہیں، چوس رہے ہیں
کورونا ویکسین لگوائیں
احتیاط کا دامن تھامے رکھیں بلا ضرورت نقل و حرکت نہ کریں، یہ وبا اللہ کی طرف سے انسانوں کا امتحان ہے۔
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
مظلوموں نے بہت ظلم سہہ لیے، اب اور نہیں۔ مظلوموں کو لوٹ کھسوٹ کا مال لوٹا دو۔ ان کا حق انھیں دے دو۔
دادا طفیل اختر
دادا طفیل اختر ادبی دنیا میں بھی خوب رواں دواں رہے، وہاں بھی اپنا نام و مقام بنایا۔ دادا نہ کہیں جھکے، نہ کہیں بکے۔
خاک میں مل گئے نگینے لوگ
مشاہد اللہ خان کراچی کے ایڈمنسٹریٹر بھی رہے اور تین بار قومی اسمبلی کا الیکشن بھی اسی ’’شہر جمہور‘‘ یعنی کراچی سے لڑا۔
بلوچستان جلتا ہے تو پاکستان جلتا ہے
پاکستان معرض وجود میں آیا تو بلوچوں نے چاہا کہ انھیں مکمل اختیارات کے ساتھ صوبے کا درجہ دیا جائے مگرایسا نہیں کیا گیا۔
عبدالحمید چھاپرا…کچھ یادیں‘ کچھ باتیں
چھاپرا صاحب نے بہت بھرپور زندگی گزاری او زندگی کا ایک لمحہ تک ضایع نہیں کیا
عبدالقادر حسن بھی چلے گئے
میں نے اپنا گاؤں نہیں دیکھا۔ دل بہت تڑپتا تھا، بھائی کی شاعری میں گاؤں کی باتیں پڑھ کرخوش ہوجاتا تھا،