- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کی نیوزی لینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- کارکردگی نہ دکھانے والے ججز کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
اشفاق اللہ جان ڈاگیوال
مفاہمتی سیاست کا چورن نہیں بکے گا
اگر مسلم لیگ ن مولانا کے ساتھ کھڑی رہی توممکنہ طور پر آیندہ انتخابات میں دونوں جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی۔
میرے باباجانؒ (دوسراحصہ )
بابا جانؒ نے سیاست کے لیے اکابر علماء کی جماعت جمعیت علماء اسلام کا انتخاب کیا۔
میرے باباجانؒ (حصہ اول)
میرے باباجانؒ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے کم و بیش 110 سال عمر دی مگر مجھے بس ایک خواب ہی لگا۔
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان میں بسنے والے سب کے سب لوگ اس ملک کے اسٹیک ہولڈر ہیں۔
موج ہے دریا میں، بیرون دریا کچھ نہیں
مولانا کا راستہ روکنے کے لیے سوچا سمجھا منصوبہ بنایا گیا اور اس پر عمل کا آغاز ہوگیا۔
اسرائیل کی حمایت میں مہم
مولانا فضل الرحمان اسرائیل کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کرتے تھے وہ حقیقت بن کر سامنے آنا شروع ہوچکے ہیں۔
آہ! مفتی زر ولی خانؒ
میں آخر میں انتہائی درد دل سے گزارش کروں گا کہ یہ سال حقیقی معنوں میں امت مسلمہ کے لیے غم کا سال ہے۔
مساجد و مدارس کا تحفظ لازم (دوسرا اور آخری حصہ)
موجودہ وقف کا قانون بنیادی انسانی حقوق سے بھی متصادم ہے۔ یہ ہے وہ تبدیلیاں جن پر سوالیہ نشان نظر آرہا ہے۔