- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
سندھ میں درجنوں ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا فیصلہ
کراچی: حکومت سندھ نے وہ تمام ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن پر سال کے آخر تک ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، دسمبر کے اختتام پر ایسے تمام منصوبوں پر عمل درآمد روک دیا جائے گا اور ان کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کی ہدایت پر محکمہ خزانہ سندھ نے محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کو ایک خط لکھ کر واضح کیاہے کہ31 دسمبرکے بعد ایسے تمام ترقیاتی منصوبے منسوخ کردیے جائیں گے اور ان کیلیے رواں مالی سال کے دوران مزید فنڈ جاری نہیں کیا جائے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کئی محکموں نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے جاری کیے گئے فنڈ سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ ان محکموں کی جانب سے ترقیاتی فنڈ کا استعمال زیرو ہے، خط میں وزیراعلیٰ کی زیرصدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے اجلاس کا بھی حوالہ دیا گیاہے جس میں وزیراعلیٰ نے ترقیاتی بجٹ کے عدم استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اس اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ ایسے تمام ترقیاتی منصوبوں کو منسوخ کردیا جائے جن پر رواں سال کے آخر تک کوئی کام نہیں کیا جاسکا۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے لیے244 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے دوران کل ترقیاتی بجٹ 344 ارب روپے ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے26 ارب روپے رکھے گئے جبکہ تقریباً 6 ماہ کے عرصے میں مذکورہ محکمہ مشکل سے ساڑھے7 ارب روپے خرچ کرسکا ہے۔
اسی طرح محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے21 ارب روپے مختص کیے گئے لیکن تاحال محکمہ 2 ارب روپے سے زائد استعمال نہیں کرسکا، محکمہ بلدیات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے28 ارب روپے رکھے گئے لیکن یہ محکمہ بھی کئی ترقیاتی منصوبوں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرسکا، مجموعی طور پر رواں مالی سال کے ابتدائی6 ماہ کے دوران محکمہ بلدیات صرف 3 ارب روپے استعمال کرسکا۔
یاد رہے کہ ترقیاتی فنڈ کے عدم استعمال کا معاملہ بڑے عرصے سے حکومت سندھ کے لیے چیلنج رہا ہے، ہر مالی سال کے دوران اربوں روپے کا ترقیاتی بجٹ عدم استعمال کے باعث لیپس ہوجاتا ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس معاملے کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن افسرشاہی کی روش کو ٹھیک نہ کرسکے، پیپلزپارٹی کے9 سالہ دور میں تقریباً 400 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈ عدم استعمال کے باعث لیپس ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔