بنگلہ دیش اور میانمار روہنگیا مہاجرین کی دوسال میں وطن واپسی پر متفق

ویب ڈیسک  منگل 16 جنوری 2018
ہر ہفتے 300 تا 1500 مہاجرین کی واپسی ہوگی معاہدے پر دو سال کے دوران عمل درآمد کیا جائے گا، فوٹو:فائل

ہر ہفتے 300 تا 1500 مہاجرین کی واپسی ہوگی معاہدے پر دو سال کے دوران عمل درآمد کیا جائے گا، فوٹو:فائل

ڈھاکا: بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی کے معاہدے پر دوسال میں عمل درآمد کا ٹائم فریم طے پاگیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش اور میانمار کے وفد نے روہنگیا بحران کے حوالے سے مذاکرات کیے جس میں تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد برمی حکومت مہاجرین کو واپس لینے پر رضامند ہوگئی۔ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مہاجرین کی واپسی 2 سال کے عرصے میں ہوگی۔

بنگلا دیشی سیکریٹری خارجہ شاہد الحق نے میڈیا کو بتایا کہ ڈھاکا حکومت کاکس بازار کے پناہ گزینوں کی جلدازجلد وطن واپسی چاہتی ہے، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہفتہ وار 15 ہزار مہاجرین اپنے گھروں کو لوٹیں تاہم میانمار حکومت نے  یومیہ 300 اور ہفتہ وار 1500 مہاجرین کی واپسی کی ہامی بھری ہے۔ میانمار حکومت نے وطن لوٹنے والوں کو ابتدا میں رہائش فراہم کرنے اور بعدازاں انہیں مکانات میں منتقل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم روہنگیائی افراد کو شہریت دینے کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کیلیے بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان معاہدہ

بنگلہ دیش کے سرحدی شہر کاکس بازار میں قائم مہاجر کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمانوں کے  رہنما سراج المصطفیٰ نے میڈیا  کو بتایا کہ معاہدے کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں اس بنا پر تاحال صورتحال غیر واضح ہے، ہماری پہلی ترجیح روہنگیائی افراد کو میانمار کی شہریت دلوانا ہے جب کہ زمینوں کی ملکیت اور جان و مال کا تحفظ  بھی ترجیحات میں شامل ہیں، اگر ہمیں جان و مال اور املاک کا  تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو یہ ہمارے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ میانمار کی سرکاری فوج اور مقامی بدھ پرستوں کے مظالم سے جان بچاکر ساڑھے 6 لاکھ سے زائد روہنگیائی افراد ہجرت کرکے بنگلا دیش کی سرحد پر پناہ گزین کیمپوں میں بے سروسامانی کی حالت میں گزر بسر کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔