- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
بنگلہ دیش اور میانمار روہنگیا مہاجرین کی دوسال میں وطن واپسی پر متفق
ڈھاکا: بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی کے معاہدے پر دوسال میں عمل درآمد کا ٹائم فریم طے پاگیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش اور میانمار کے وفد نے روہنگیا بحران کے حوالے سے مذاکرات کیے جس میں تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد برمی حکومت مہاجرین کو واپس لینے پر رضامند ہوگئی۔ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مہاجرین کی واپسی 2 سال کے عرصے میں ہوگی۔
بنگلا دیشی سیکریٹری خارجہ شاہد الحق نے میڈیا کو بتایا کہ ڈھاکا حکومت کاکس بازار کے پناہ گزینوں کی جلدازجلد وطن واپسی چاہتی ہے، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہفتہ وار 15 ہزار مہاجرین اپنے گھروں کو لوٹیں تاہم میانمار حکومت نے یومیہ 300 اور ہفتہ وار 1500 مہاجرین کی واپسی کی ہامی بھری ہے۔ میانمار حکومت نے وطن لوٹنے والوں کو ابتدا میں رہائش فراہم کرنے اور بعدازاں انہیں مکانات میں منتقل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم روہنگیائی افراد کو شہریت دینے کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کیلیے بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان معاہدہ
بنگلہ دیش کے سرحدی شہر کاکس بازار میں قائم مہاجر کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمانوں کے رہنما سراج المصطفیٰ نے میڈیا کو بتایا کہ معاہدے کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں اس بنا پر تاحال صورتحال غیر واضح ہے، ہماری پہلی ترجیح روہنگیائی افراد کو میانمار کی شہریت دلوانا ہے جب کہ زمینوں کی ملکیت اور جان و مال کا تحفظ بھی ترجیحات میں شامل ہیں، اگر ہمیں جان و مال اور املاک کا تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو یہ ہمارے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ میانمار کی سرکاری فوج اور مقامی بدھ پرستوں کے مظالم سے جان بچاکر ساڑھے 6 لاکھ سے زائد روہنگیائی افراد ہجرت کرکے بنگلا دیش کی سرحد پر پناہ گزین کیمپوں میں بے سروسامانی کی حالت میں گزر بسر کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔