روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کیلیے بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان معاہدہ

ویب ڈیسک  جمعرات 23 نومبر 2017
میانمار فوج کے ظلم و ستم کے باعث 6 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں بے یارو مددگار پڑے ہیں،فوٹو: فائل

میانمار فوج کے ظلم و ستم کے باعث 6 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں بے یارو مددگار پڑے ہیں،فوٹو: فائل

ینگون: لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو واپس ان کے آبائی علاقے بھجوانے کے لیے بنگلا دیش اور میانمار حکومت کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ میانمار کے دارالحکومت نیپیدو میں طے پایا ہے تاہم معاہدے کی تفصیلات میڈیا کو جاری نہیں کی گئیں، بنگلادیشی حکام نے کہا ہے کہ یہ مہاجرین کی واپسی کا پہلا مرحلہ ہے جب کہ میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو جلد از جلد واپس لانے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب عالمی امدادی اداروں نے روہنگیا مسلمانوں کی اس طرح سے واپسی کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ شورش زدہ علاقوں میں ان کے ساتھ دوبارہ ظلم نہیں کیا جائے گا؟ اس بات کی ضمانت کے بغیر ان کی واپسی پر ہمیں تحفظات ہیں۔

خیال رہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر میانمار (برما) میں کئی دہائیوں سے ظلم جاری ہے، وہ برما کی ریاست راکھین میں آباد ہیں تاہم برما میں آباد بدھ مت کے ماننے والے انہیں برما کا شہری تسلیم کرنے پر تیار نہیں، میانمار فوج نے 25 اگست سے بڑے پیمانے پر آپریشن کرتے ہوئے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جب کہ 6 لاکھ سے زائد مسلمان بے گھر ہوکر بنگلہ دیشی سرحد کے نزدیک بنے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔