- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
تاخیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا بے سود، فائلز نہیں مانا جائے گا
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے ٹیکس دہندگان کے نام ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں لیٹ فائلر کو پورا سال نان فائلرکی طرح اضافی شرح سے ٹیکسوں کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل کے ذریعے دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو آڈٹ کے لیے منتخب کرنے سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق سیکشن 214 ڈی تو ختم کرنے کافیصلہ کر ہی لیاہے مگر ساتھ ہی ان کے لیے ایک بہت بڑی سزا بھی تجویز کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے فنانس بل میں ایک اور ذیلی شق شامل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو ٹیکس دہندگان مقررہ وقت پر اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے یا مقررہ تاریخ کے بعد گوشوارے جمع کرائیں گے انہیں اس ٹیکس ایئر کے لیے ایکٹو ٹیکس پیئرز کی لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے باوجود ان کے ساتھ نان فائلر والا سلوک کیا جائے گا اور انہیں ہر قسم کے لین دین، جائیداد کی خریدو فروخت پر نان فائلر کے لیے عائد کردہ زیادہ شرح کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی کرنا ہوگی جس سے ان کے لیے مشکلات بہت زیادہ بڑھ جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے اگر ایک جانب دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو آڈٹ کے لیے منتخب نہ کرنے کا فیصلہ کرکے بہت بڑی سہولت فراہم کی گئی ہے تودوسری جانب اسی فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں کی جانے والی ترمیم کے ذریعے بہت بڑی سزا بھی تجویز کردی ہے اور فنانس بل 2001کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے ایکٹ کی صورت نفاذ کے بعد اس نئی شق کا اطلاق ہوجائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ شق 214 ڈی کے ختم ہونے کے باعث دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے لاکھوں ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے استثنیٰ مل جائے گا مگر ساتھ ہی یہ لاکھوں ٹیکس دہندگان ایکٹو ٹیکس پیئرز کی لسٹ سے بھی نکل جائیں گے اور ان پر اضافی شرح سے ٹیکس لاگو ہو جائے گا جس کے باعث ایف بی آر کو کروڑوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور ساتھ ہی دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی اور لوگ پورا سال نان فائلرز کی طرح اضافی شرح سے ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی ذمے داری بروقت پوری کریں گے اور مقرر مدت کے دوران ہی اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں گے اور ساتھ ہی ایف بی آر کے آڈٹ ڈپارٹمنٹ پر آڈٹ کا غیر ضروری بوجھ کم ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔