11 سال میں 6 لاکھ سے زائد افراد ملیریا کے مرض میں مبتلا ہوئے

طفیل احمد  پير 22 اپريل 2013
ملیریا کے مرض  میں اضافے کی بنیادی وجہ بارشوں کے بعد صفائی کا فقدان اور سیلابی پانی کی عدم نکاسی  بھی ہے۔ فوٹو: فائل

ملیریا کے مرض میں اضافے کی بنیادی وجہ بارشوں کے بعد صفائی کا فقدان اور سیلابی پانی کی عدم نکاسی بھی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ میں ملیریاکا مرض خاموشی سے تباہ کاریاں  پھیلا رہا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے 2001سے2012 تک ملیریا سے متاثرہونے والے مریضوں کی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتایاگیا ہے کہ اس دوران سندھ میں ملیریا کے مرض سے مجموعی طورپر 6 لاکھ سے زائدمتاثرہ افراد  رپورٹ ہوچکے ہیں 11 سالوں کے دوران سب سے زیادہ ملیریا کے مرض میں گزشتہ سال مریض رپورٹ ہوئے  جن کی تعداد ایک لاکھ 74 ہزار بتائی گئی ہے،2001میں یہ تعداد24ہزار رپورٹ ہوئی تھی، سندھ  میں ملیریاکی وبا کے واضح امکانات ہیں۔

گزشتہ3 سال کے دوران بارشوں کے بعد صفائی کے فقدان اوردوبار سیلاب کے بعد پانی کی عدم نکاسی  کی وجہ سے مچھروں کے نئے پاکٹس کی افزائش نسل تیزی سے ہورہی ہے اورملیریا کے مرض میں5 فیصد مزید اضافہ ہوگیاہے،اس حوالے سے ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ ڈاکٹر اشفاق میمن نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ میں ملیریا کا مرض شدت اختیارکررہا ہے، ملیریا کے مرض  میں اضافے کی بنیادی وجہ بارشوں کے بعد صفائی کا فقدان اور سیلابی پانی کی عدم نکاسی  بھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ  سندھ نے پہلی بارملیریا کے مریضوں کے اعداد شمارکی  11 سالہ رپورٹ مرتب کی ہے جس کے مطابق 2001 میں صوبے میں ملیریاکے24ہزار مریض رپورٹ ہوئے تھے ،2002 میں 30ہزار، 2003میں23ہزار جبکہ 2004 میں 40 ہزار 647 مریض،2005میں27ہزار845مریض، 2006 میں34ہزار 209 مریض ، 2007 میں 25 ہزار 207 مریض،2008میں 26ہزار،2009میں 27ہزار، 2010میں 57ہزار30 جبکہ 2011 میں 87 ہزار 607 اور 2012 میں یہ تعداد بڑھ کرایک لاکھ74  ہزار تک پہنچ گئی۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ملیریا کے مرض میں 5گنا اضافہ ہواہے جو ایک خطرناک علامت ہے،ڈاکٹر اشفاق میمن کاکہنا تھاکہ وزیرصحت اورسیکریٹری صحت کی ہدایت پرملیریا کنٹرول پروگرام کے تحت متاثرین کے علاج کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں اب بارشوں کا موسم شروع ہوگیا ہے جس سے ملیریا کے مرض میں مزید اضافہ ہوگا،انھوں نے بتایا کہ اس صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے سندھ میں 280سے اضافہ کرکے 480 ملیریا صحت کے مراکزقائم کردیے گئے ہیں، ڈاکٹر اشفاق میمن نے بتایا کہ ملیریا کامرض مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے،انھوں نے کہاکہ مچھروں سے محفوظ رکھنے کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اسپرے مہم بھی  شروع کی جارہی ہے۔

دریں اثناء عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ملیریا سے ہونے والی  88 فیصد ہلاکتیں ایشیائی ممالک میں ہوتی ہیں، حالیہ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک میں 20ملک ایسے ہیں جہاں ملیریاکی وبا کے واضح امکانات موجود رہتے ہیں، ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے، ملیریاکی وبا سے دوچار دیگر ملکوں میں پاکستان، بھارت، انڈونیشیا، میانمار اور پا پوا نیوگنی سرفہرست ہیں، تحقیقی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تین ارب سے زائد افرادکوملیریا کے خطرے کاسامنا ہے ،یہ رپورٹ عالمی ادارہ صحت کے محققین نے مرتب کی ہے، عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایشیا پیسفک میں  20 ملک ایسے ہیں، جہاں ملیریا کی وبا کے امکانات موجود رہتے ہیں،ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔