- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
- بشام حملے میں دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
- بشریٰ بی بی کا جیل میں تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ایس ایل9؛ منافع اور نقصانات کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی
- 9 مئی ممکنہ احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
جے ایس گروپ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے الزامات مسترد کر دیے
اسلام آباد: جے ایس گروپ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط کے حوالے سے اپنے وضاحتی بیان میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط میں جس تفتیش کا ذکر کیا گیا ہے وہ ایس ای سی پی کی طرف سے 2007 میں شروع کرکے 2009 میں مکمل کی گئی۔
اس کے بعد ادارے نے 4 سال تک کوئی کارروائی نہیں کی مگر جب سپریم کورٹ نے 9 اپریل 2013 کو ایس ای سی پی کے چیئرمین کی غیرقانونی تقرری کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تو اگلے روز ہی یہ شکایت بھی درج کرادی گئی۔ جس کے بعد 12 اپریل کو سپریم کورٹ کے حکم پر چیئرمین ایس ای سی پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ مخالف کاروباری گروپس نے اس شکایت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے غلط طریقے سے معاملے میں پھنسائی جانیوالی کمپنیر کی شہریت کو متاثر کرنے کیلیے پروپیگنڈہ مہم شروع کردی۔ جے ایس انوسٹمنٹ لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی اینڈ سنز لمیٹڈ اور جہانگیر صدیقی سیکیورٹیز سروسز ایس ای سی پی کی اس غیر قانونی شکایات اور کارروائی سے شدید متاثر ہوئیں اور اس کارروائی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنچ کردیا، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست کی سماعت کے بعد شکایت پر کارروائی روک دی اور اب یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ کے روبرو زیرسماعت ہے۔
ایک ڈائریکٹر کو 42 لاکھ ڈالر دینے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمپنی کے ایک معروف کمپنی میں کافی زیادہ شیئرز تھے اور اس کمپنی نے شیئرز بہت زیادہ پریمیئم پر بیچے اور کمپنی کو کافی منافع ہوا اور ایک سے زیادہ اوقات میں ایڈوائزی فیس ادا کی گئی۔ سیل اور مٹیریل پرائس کی معلومات حساس ہیںجنھیں مناسب وقت پر کے ایس ای کے سامنے رکھا جائیگا۔ مزیدبرآں کمپنی کے سالانہ جنرل اجلاس میں شراکت داروں کو اس رقم کے حوالے سے مکمل معلومات دی گئیں اور اسے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا۔ اجلاس میں شراکت داروں نے سالانہ اکائونٹس کی بھی منظوری دی۔
2012 کی سالانہ رپورٹ میں بھی ایڈوائزی فیس کا ذکر کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کچھ بھی غیرقانونی ہے اور نہ ہی غیرمناسب۔ تاہم یہ بھی افسوسناک بات ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے میڈیا اور ریگولیٹر کے سامنے یہ سب بے بنیاد الزامات لگانے سے قبل جے ایس سی ایل سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ مزید یہ کہ بہت سے معاملات پہلے ہی لوگوں کے علم میں ہیں یا یہ عدالت میں زیرسماعت ہیں۔ خود کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا نمائندہ ظاہر کرنیوالے عادل گیلانی خود بہت سے کرپشن کے سنجیدہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور کسی نام نہاد کاروباری حریف کے کہنے پر دوسری کمپنیز کو بدنام کرنے کیلیے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نام استعمال کررہے ہیں جبکہ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ عادل گیلانی اس شخص کے کاروباری شریک ہیں۔
اس معاملے کو سندھ ہائیکورٹ میں لیجایاگیا ہے اور عدالت نے ٹی آئی پی اور عادل گیلانی کے خلاف حکم بھی جاری کیا ہے۔ جے ایس گروپ کا شمار پاکستان کے بڑے گروپس میں ہوتا ہے اور گروپ گزشتہ چالیس سالوں سے اپنے بے داغ ماضی کی وجہ سے پہنچانا جاتا ہے اور ہم گڈ گورننس پر مکمل یقین رکھتے ہیںاور قانون اور ضابطے کی پابندی کی پالیسی ہمیشہ جاری رہے گی۔ یہ وضاحت ریکارڈ کی درستگی کیلیے جاری کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔