اردو یونیورسٹی، پروجیکٹ ڈپارٹمنٹ میں گھپلوں کا انکشاف، تحقیقاتی کمیٹی قائم

صفدر رضوی  پير 27 مئ 2013
17ملازمین کو دہری تنخواہ کی ادائیگی ظاہر،انتظامی بلاک میں میں نقائص،زیر تعمیر ’’اکیڈمک بلاک‘‘کی عمارت دوران تعمیر ٹیڑھی ہوگئی۔ فوٹو: فائل

17ملازمین کو دہری تنخواہ کی ادائیگی ظاہر،انتظامی بلاک میں میں نقائص،زیر تعمیر ’’اکیڈمک بلاک‘‘کی عمارت دوران تعمیر ٹیڑھی ہوگئی۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ پروجیکٹ ڈیولپمنٹ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اورگھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ گھپلے بعض جاری اور مکمل شدہ ترقیاتی منصوبوں، پروجیکٹ کی تنخواہوں اوربڑے پیمانے پر ساز وسامان میں کیے گئے ہیں اورکروڑوں روپے کاسامان یونیورسٹی کے نام پر جاری ہونے کے باوجود غائب ہے جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کانوٹس لیتے ہوئے سہ رکنی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرکے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹرارشد کامران تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد تمام ترقیاتی منصوبے ادھورے چھوڑکر اچانک رخصت پرچلے گئے ہیں قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی میں یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین، ڈائریکٹر فنانس عبدالستار چوہدری اورآرکیٹیکچرانجینئر رئیس اختر کوشامل کیا گیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘کومعلوم ہواہے کہ اسلام آباد میں اپنی فعالیت سے قبل ہی بند ہونے والی ایک قانون کی یونیورسٹی نے اپناکروڑوں روپے کا سازوسامان وفاقی اردو یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشدکامران کے حوالے کیا تھا جس میں13 گاڑیاں، ایک درجن سے زائد ایئرکنڈیشن، ٹیلی ویژن سیٹس،ایل سی ڈیزاورپروجیکٹرزکے علاوہ دیگر سامان بھی شامل تھا تاہم13گاڑیوں میں سے صرف 3 گاڑیاں اور چند ٹی وی سیٹس یونیورسٹی کے حوالے کیے گئے باقی تمام قیمتی سامان غائب کردیا گیا جب یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے پر ارشدکامران سے باز پرس کی توانھوں نے کہاکہ سامان کاکوئی ریکارڑموجود نہیں تاہم متعلقہ یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کرکے سامان کی تفصیلات حاصل کی گئیں تو معلوم ہواہے اردویونیورسٹی کو کچھ سامان مل سکا ہے باقی تمام سامان غائب ہے۔

مزید براں یونیورسٹی کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں میں دیکھ بھال کاکام کرنیوالے ’’مینٹینس اسٹاف‘‘ کی تنخواہیں یونیورسٹی کے خزانے کے علاوہ ترقیاتی بجٹ سے بھی جاری کی جاتی رہیں یونیورسٹی انتظامیہ ایک جانب خود مینٹینس اسٹاف کوتنخواہیں جاری کرتی رہی جبکہ چھان بین کے بعد معلوم ہواکہ ان کی تنخواہیں پروجیکٹ سے بھی بظاہر ادا کی جا رہی ہیں اورچار سال تک17ملازمین کویونیورسٹی خزانے سے ادائیگی کے باوجود پروجیکٹ کے بجٹ سے ان کی تنخواہوں کا اجرا ظاہرکیا جاتا رہا یہ بھی معلوم ہواہے کہ نیا تعمیر ہونیوالا انتظامی بلاک پلان سے ہٹ کرتعمیرکیا گیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر نقائص سامنے آئے ہیں، انتظامی عمارت ہی کے پڑوس میں زیر تعمیر ’’اکیڈمک بلاک‘‘کی ایک اورعمارت دوران تعمیر ہی ایک جانب جھک گئی ہے، قابل ذکرامر یہ ہے کہ بڑے پیمانے پراس بدعنوانی کے بعدان منصوبوں کے براہ راست ذمے دار جو اسلامیات میں ماسٹرز ہیں اچانک ذاتی وجوہ کا بہانہ بناکررخصت پر اسلام آباد چلے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔