”فجرولا بائیکاٹ“ آخر ہے کیا بلا؟

عارف رمضان جتوئی  منگل 23 اکتوبر 2018
فجرولا سے بائیکاٹ کا مطلب یہ کہ اب فجر کے بعد نیند نہیں کرنی۔ فوٹو: انٹرنیٹ

فجرولا سے بائیکاٹ کا مطلب یہ کہ اب فجر کے بعد نیند نہیں کرنی۔ فوٹو: انٹرنیٹ

ندیم بھائی نے ”فجرولا بائیکاٹ مہم“ کا آغاز کیا تو سمجھ ہی نہیں آیا کہ اب یہ فجرولا کیا بلا ہے۔ نام سننے میں بہت ”کیوٹ“ لگا، شروع میں تو لگا جیسے کوئی کھانے کی چیز ہوگی جس سے ندیم بھائی نے پرہیز شروع کردی ہے۔ ویسے لاہوری کھانے کے معاملے میں کافی محتاط ثابت ہوئے ہیں۔ جو دکھتا ہیں وہ ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے وہ دکھتا نہیں۔ فجے کے پائے، ہریسہ، بدہ کریلے ہی دیکھ لیجیے، پوری تھالی میں کہیں بھی فجا نظر نہیں آئے گا۔ پائے سادے سے ہوں گے جو عام طور پر ہر جگہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ لاہوری جب بڑے شوخ انداز میں کہیں آئیں بریانی کھاتے ہیں تو سمجھ لیجیے وہ بریانی نہیں پلاﺅ کھلانے لے جارہے ہیں۔ وہاں بریانی پلاﺅ سب ایک ہی ہوتا ہے۔

فجرولا بھی کچھ ایسا نام تھا، پھر پیٹو بندے کو تو ہر چیز کھانے جیسی ہی نظر آتی ہے؛ اس لیے مجبوری سمجھیں۔ پھر ایک دن اتفاق سے فجرولا پیج دیکھائی دیا۔ ہم حیران کہ یقیناً کوئی بہت بڑا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ پیج بن چکا ہے۔ پیج کو نیچے تک گھمایا تو فجرولے کے تعریف بھی مل گئی، معلوم ہوا کہ فجرولا واقعی بہت بڑی بلا ہے۔ ایک ایسی بلا کہ جس سے آدھی سے زائد پاکستانی قوم متاثر ہے۔ پھر کراچی والے تو پوری طرح متاثرین میں شامل ہیں۔ فجرولے کی صحیح سمجھ کراچی والوں کو ہے۔ پنجاب میں اگر کوئی فجرولا کر لے تو دادی خصوصاً ابا لازمی طور پر ڈھونڈتے پھر رہے ہوتے ہیں کہ وہ ہے کہاں۔ فجرولے والے کو نیستیوں کی اعلیٰ ترین نسل قرار دیا جاتا ہے۔ نیستی بولے تو نحوست پھیلانے والا۔

فجرولا دراصل قیلولا کے وزن پر تشکیل دیا گیا ہے۔ جیسے ظہر کے بعد قیلولا ہے اسی طرح اس عہد کے لاہوری ادیبوں نے فجر کے بعد کی نیند کرنے کو فجرولا کا نام دے کر قومی زبان میں ایک عجیب و غریب الفاظ کا اضافہ کر ڈالا۔ فجرولا سے بائیکاٹ کا مطلب یہ کہ اب فجر کے بعد نیند نہیں کرنی۔ اس کے فضائل بھی ہیں اور فوائد بھی۔

فجر کے بعد سونے کی ممانعت کے بارے میں کوئی حدیث نہیں ہے۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو سورج طلوع ہونے تک اپنی نماز کی جگہ ہی بیٹھے رہتے تھے۔ ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے دعا مانگی تھی کہ ”اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت ڈال دے“۔ اسی طرح جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹا بڑا لشکر ارسال کرنا ہوتا تو صبح کے وقت ہی بھیجتے تھے۔ ایک تاجر صحابی بھی اپنا تجارتی قافلہ صبح کو ہی بھیجا کرتے تھے اور انہیں اس کا فائدہ بھی ہوتا تھا۔ صحابہ کرام کا باقاعدہ ایک طبقہ فجر کے بعد سونے کو برا سمجھتا تھا اور اپنے بچوں کو اس سے منع کیا کرتے تھے۔ تو یہ اس کی فضیلت اور ضرورت ہے۔ رزق کی دوڑ ہی تو ہے جس کی وجہ سے سب پریشان ہیں۔ یہ ایک راز ہے جسے اپنانے سے رزق میں برکت پیدا کی جاسکتی ہے۔

جب ہم نے فجرولے کے فوائد کی جانب نظریں دوڑائیں تو بہت نظر آئے۔ سب پہلے ایک مسلمان ہونے کے ناتے فجر کی نماز کے بعد تلاوت کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ ذکر و اذکار بھی کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ چہل قدمی کے لیے نکلا جاسکتا ہے، بلکہ فارغ بیٹھنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں؛ ان تمام امور کو کرنا ہی چاہیے کیوں کہ موقع مل جاتا ہے۔ پھر پیٹ کے مسائل جو آج کل بہت ہیں، وہ اس چہل قدمی اور تھوڑی ورزش سے حل ہوسکتے ہیں۔ چربی کم کی جاسکتی ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ وقت چہل قدمی کے لیے بہت بہترین ہے۔ طلبہ و طالبات کے لیے صبح کا وقت کسی عظیم نعمت سے کم نہیں۔ اس وقت کا یاد کیا ہوا سبق استاد کی مار کی طرح پکا ترین رہتا ہے۔ وہ الگ بات ہے کہ استاد کی مار میں سبق کے علاوہ ڈنڈا بھی یاد رہتا ہے۔

فجرولے پر ہم نے اپنی صحافتی مجبوری اور فصاحت چھاڑنے کی کوشش کی تو ندیم بھائی کا فجرولا فلسفہ سامنے آگیا۔ بھائی روز نہیں نکل سکتے تو کوئی بات نہیں، جس دن چھٹی ہے اس دن نکل جائیں۔ کم از کم ہفتے میں ایک دن تو سورج کا منہ دیکھنے کو ملے گا اور کچھ اپنا منہ سورج کو دکھانے کو مل جائے گا۔ یہ بات کافی حد تک سمجھ میں آنے والی تھی۔ تو صحافی بھائیوں سے عرضی ہے، رات کو دیر تک کام کے باوجود اس فجرولے والے فلسفے پر عمل ممکن ہے۔

صحافیوں کے علاوہ بھی جو شخص رات گئے تک کام کاج میں رہتا ہے یا وہ پوری رات ہی کام کرتا ہے، تو وہ اپنی چھٹی والے دن ضرور فجر کی نماز پڑھ کر ذکر اذکار اور تلاوت کے بعد لازمی طور پر کسی تفریحی مقام کی جانب نکل جائے۔ کچھ پل وہاں رہے، تازہ ہوا کے جھونکوں سے لطف لے، کچھ اپنی باڈی کو ہلائے چلائے، ممکن ہے کچھ نکل ہی آئے۔

جسم میں بے شمار فاسد مواد موجود ہوتا ہے جو پسینے کے ذریعے خارج ہوتا ہے، جب آپ بھاگ دوڑ، تھوڑا ورزش کریں گے اور حقیقی معنوں میں پسینہ نکلے گا تو وہ فاسد مادہ جسم سے نکل جائے گا اور آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔ یوں ایک ہفتے کا فائدہ ہوجائے گا، پھر اگلے ہفتے کا اگلے ہفتے دیکھا جائے گا۔ کچھ نہ کرنے کے مقابلے میں فجرولا سے ایک دن کا بائیکاٹ کرنا پھر بھی بہتر ہے۔

فجرولا تو ایک فرضی سا نام ہے، مگر یہ معاملہ بہت سنجیدہ اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہر فرد کے لیے یہ کام کرنا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ ندیم بھائی کی اس مہم کا انہیں تو یقیناً فائدہ ہورہا ہے، مگر اس کو باقاعدہ ترغیب کی صورت میں سب کو بار بار توجہ دلانے کا انہیں کوئی فائدہ نہیں۔ فائدہ ہے تو صرف عامل کو۔ اس لیے عمل کرنے کے لیے صاحب! خود ہی نکلنا ہوگا۔

باقی ایک بات پھر سے کہے دیتے ہیں کہ عمل بہت مشکل ہے، مگر میرے دوست کرنا بھی تو ہمی کو ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

عارف رمضان جتوئی

عارف رمضان جتوئی

بلاگر ایک اخبار سے بطور سب ایڈیٹر وابستہ ہیں اور گزشتہ سات برسوں سے کالم اور بلاگ لکھ رہے ہیں جبکہ افسانہ نگاری بھی کرتے ہیں۔ کراچی کی نجی یونیورسٹی سے تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔