ڈیوٹیز کی بھرمار، ٹائرز کی اسمگلنگ 52 فیصد پر پہنچ گئی

احتشام مفتی  جمعرات 25 اکتوبر 2018
ڈیلرزکاکاروبار45فیصدتک محدود، درآمد نصف، قیمتیں 42فیصد بڑھ گئیں،خالد شفیع۔ فوٹو: فائل

ڈیلرزکاکاروبار45فیصدتک محدود، درآمد نصف، قیمتیں 42فیصد بڑھ گئیں،خالد شفیع۔ فوٹو: فائل

 کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے ٹائرز کی درآمد پر ریگولیٹری سمیت دیگر کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی مد میں 80.98 فیصد کی وصولیوں نے ٹائرز کی اسمگلنگ کو52 فیصد تک پہنچادیا ہے۔

ریگولیٹری عائد ہونے کے بعدگزشتہ ایک سال میں ٹائرز کی اوسط درآمدات 50فیصد تک گھٹ گئیں، ٹائر ڈیلرز کا کاروبار 45 فیصد تک محدود ہوگیا جبکہ مختلف کٹیگریز کے درآمدی ٹائرز کی قیمت 42 فیصد بڑھ گئی۔

حکومت کی جانب سے ٹرک اور بسوں کے ٹائرزکی درآمد پر35فیصد اورلائٹ کمرشک وہیکلزکے ٹائرزپر20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ نے اسمگلروں کی چاندی کردی ہے جو منظم انداز سے ٹائرز اسمگل کرکے مارکیٹ میں کم داموں پر اپنا مال فروخت کررہے ہیں جبکہ قانونی درآمدکنندگان ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کو ٹائر امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین خالد شفیع کی جانب سے فراہم کیے گئے ایک ورکنگ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ 2014-15میں ٹائروں کی درآمد پر 39.64فیصد ٹیکس و ڈیوٹیز عائد تھیں جو 2018-19میں 85.98فیصدتک پہنچ گئیں۔ اسی طرح لائٹ کمرشل گاڑیوں کے ٹائروں پر 2015-16 میں 51.69 فیصدٹیکس و ڈیوٹیز عائد تھیں جو2018-19میں 80.70فیصدہوگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔