گوادر میں ایشیائی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 

گوادر کو دنیا سے متعارف ہونے کا زریں موقع ملا ہے۔


Editorial October 31, 2018
گوادر کو دنیا سے متعارف ہونے کا زریں موقع ملا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: بلوچستان کی تقدیر کا ایک نیا ورق الٹا ہے ۔ سی پیک کو اس لیے گیم چینجر منصوبہ کہا جاتا ہے کہ اسی کی وجہ سے عالمی قوتوں کی معاشی دلچسپی اب گوادر پورٹ اور اس سے ملحقہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مستقبل اور پاکستان کی جیوپولیٹیکل محل وقوع کی اہمیت سے ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر مختلف ممالک کے درمیان اقتصادی اور معاشی معاہدے پیدا کریگا، امید ہے ایشیائی پارلیمنٹری فورم پارلیمانی جمہوریت کے استحکام اور مثبت سیاست کے فروغ کے لیے موثر اقدامات کے لیے رہنمائی کریگی، ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان روابط پیدا کرنا اہم ہے، بلوچستان پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے، صادق سنجرانی نے کہا کہ میری خوشی کا سبب یہ ہے کہ 23ممالک کے لوگ اس کانفرنس میں آئے ہیں۔

اس تناظر میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی کمیٹی برائے سیاسی امورکا پیر کو منعقدہ اجلاس گوادر میں شروع ہوچکا ہے ،اسے بھی وقت کی اہم ضرورت کہنا صائب ہوگا جب کہ گوادر کو دنیا سے متعارف ہونے کا زریں موقع ملا ہے۔ ایشیائی پارلیمانی کانفرنس کے پہلے تین روزہ اجلاس میں چین، سعودی عرب ، ایران ، ترکی ،افغانستان سمیت26 ایشیائی ممالک سے100کے قریب ارکان پارلیمنٹ اور مندوبین شریک رہے۔

اجلاس میں پاکستان کی سینیٹ ارکان، یورپی مندوبین اور اے پی اے کے سیکریٹری جنرل بھی شریک ہیں ، شرکائے کانفرنس کو بتایاگیا کہ اجلاس کا مقصد خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے ، اجلاس کے ذریعے پاکستان نئے شہر اور بندرگاہ گوادر کو دنیا سے متعارف کروائے گا، جہاں شرکاء کو شہر گوادر کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دی جائے گی، اس موقعے پر گوادر کو خصوصی طور پر سجایا گیا اور بلوچ ثقافتی گروپس مہمانوں کے استقبال کے لیے موجود ہیں۔

بلوچستان میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے غیر ملکی مندوبین کا اجتماع اس بات کا اشارہ ہے کہ بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں عالمی سطح پر پھیلائے گئے مفروضات اور گمراہ کن پروپیگنڈا کا ازالہ ہو اور سی پیک کے وسیع تر سیاق و سباق میں عالمی سیاست کے مدبرین ، معاشی ماہرین ، سیاسی طاقتوں کو پاک چین اشتراک عمل کی حقیقی تصویر دکھائی جائے اور خطے کے ممالک کو یقین دلایا جائے کہ گوادر بلوچستان میں ایک نئی معروضی معاشی حقیقت ہے، جہاں سیاسی ،اقتصادی اور سماجی و تعلیمی شعبوں میں صوبائی حکومت ہر ممکن ترقیاتی کاموں کی تکمیل چاہتی ہے اور گوادر اس کے لیے ایک ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سی پیک اور گوادر کے لیے بلوچستان کی اقتصادی قلب ماہیت ایشائی عوام اور خطے کے ممالک کے لیے ایک روڈ میپ کی متبادل ثابت ہوسکتی ہے بشرطیکہ وفاق اور صوبائی حکومت اقتصادی ترقی و خطے کے استحکام پرمل جل کر کام کریں اور بلوچستان کے عوام کی فلاح وبہبود کا ایسا ماڈل پیش کریں کہ ایشیائی پارلیمانی کانفرنس اسے اپنے لیے ترقی اور خیر سگالی پر مبنی باہمی استحکام و اشتراک عمل کا چارٹر سمجھے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین نے کہا ہے کہ ایوان بالا کا ایشیائی پارلیمانی سربراہان کا اجلاس بلاکرانکو اکٹھاکرنا اہم اقدام ہے، سینیٹ آف پاکستان کی طرف سے اس کانفرنس کا انعقاد بہت خوش آیند ہے۔ یہ فورم ایشیائی ممالک میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کریگا، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے کہا کہ پاکستان ایک کثیر الثقافتی ملک ہے سی پیک کی بدولت معیشت ترقی کریگی۔

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلوچستان اور گوادر کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق کی نمایندگی کر تے ہوئے کہا کہ گوادر اقتصادی ترقی اور خطے کی خوشحالی کے لیے اہم مقام ہے۔

گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے کہاکہ ایشیائی عوام کے لیے گوادر کی بدولت عالمی منڈیوں اور ایشیائی ممالک کے کاروباری مراکز تک رسائی ممکن ہوگی اور اس طرح سے خطے میں امن و ترقی کو فروغ ملے گا، آئی پی یو کے سیکریٹری جنرل مارٹن چونگ گانگ نے گوادر کے خوبصورت شہر میں اس کانفرنس کے انعقاد کوانتہائی خوش آیند قراردیا، رضا ماجدی نے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری بین الاقوامی امور میں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے ۔ سیکریٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے کہا کہ بین الپارلیمانی تعاون ، جمہوریت کا فروغ ، امن ترقی و خوشحالی وہ مشترکہ مقاصد ہیں۔

ابھی کانفرنس دو روز مزید جاری رہے گی ، تاہم یہ موقع اس پیغام کو ہمہ گیر انداز میں مندوبین کے سامنے رکھے جانے کا ہے کہ ایشیائی اقوام کے لیے ترقی و خوش حالی کا مشن بے مثال اقتصادی معاونت کا متقاضی ہے، تبدیلی صرف بلوچستان کا مقدر نہیں بلکہ خطے کو بنیادی انسانی سہولتوں سے لیس کرنے ، کروڑوں عوام کو انتہاپسندی، جنگجوئی ، دہشتگردی اور غربت سے نجات دلانے کے لیے بڑے اشتراک عمل کی ضرورت ہے، پارلیمانی کانفرنس اپنے ساتھ بلوچستان کے عوام کا یہ پیغام بھی لے جائے جو نوع انسانی کے مشترکہ معاشی مقاصد کی تکمیل کے لیے وجہ افتخار بنے اور خطے کے تمام عوام اور حکومتیں اس نقطہ پر ایک پیج پر لائی جائیں کہ دہشتگردی ،غربت، جنگ اور کشیدگی سے انسانیت کو سنگین خطرہ لاحق ہیں ۔

علاوہ ازیں وفاق اور صوبائی حکومت اس سہ روزہ کانفرنس کے اختتام پر اس امر کا بھی منصفانہ اور غیر جذباتی جائزہ لے کہ قدرتی وسائل سے معمور صوبہ بلوچستان میں ترقی واستحکام کی رفتار ہمیشہ سست کیوں رہی۔ عوام غربت و پسماندگی کا کیوں شکار رہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں