ڈکلیئریشن جمع نہ کرانے والوں کو ایمنسٹی کا فائدہ نہیں ملے گا

ارشاد انصاری  جمعـء 2 نومبر 2018
اگرچھپائے جانے والے اثاثوں پر عائد ٹیکس کی رقم کی 5 لاکھ سے زیادہ ہوگی تو اس صورت میں جیل بھی بھجوایاجاسکے گا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

اگرچھپائے جانے والے اثاثوں پر عائد ٹیکس کی رقم کی 5 لاکھ سے زیادہ ہوگی تو اس صورت میں جیل بھی بھجوایاجاسکے گا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: ایف بی آرنے پے منٹ سلپ آئی ڈی(پی ایس آئی ڈیز) جنریٹ کرانے کے باوجود ڈکلیئریشن جمع نہ کرانے کے باعث ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت فائدہ دینے سے انکار کردیا اورایمنسٹی اسکیم سے محروم رہنے والے ان 3500 سے زائد لوگوں کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دیے۔

ایف بی آر کے ممبران لینڈریونیوآپریشن حبیب اللہ کی خصوصی ہدایات پر تمام متعلقہ فیلڈ فارمشنز نے اثاثہ جات ظاہرکرنے کیلیے ڈکلیئریشن جمع نہ کرانیوالے لوگوں کو نوٹس انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 122 کے تحت جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت ان لوگوں سے ان اثاثوں کے ذرائع آمدنی پوچھے گئے ہیں اورذرائع آمدنی نہ بتانے والے لوگوں کے خلاف سیکشن 111کے تحت کارروائی ہوگی اورسیکشن 182 کے تحت ان اثاثوںکوان کی آمدنی میں شامل کر کے ان پر25 فیصد ٹیکس اور25 فیصدجرمانہ عائد و سزائیں دی جائیں گی۔

ذرائع کاکہناہے کہ جنھیں سیکشن 122کے تحت نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ان لوگوں کی جانب سے کھربوں روپے مالیت کاکالا دھن سفیدکروانے کیلیے 2ارب 82 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس واجبات پرمبنی پیمنٹ سلپ آئی ڈی(پی ایس آئی ڈیز)جنریٹ کرائے گئے مگر31 جولائی 2018کی مقررہ ڈیڈ لائن تک یہ ڈکلیئریشن جمع نہیں کرائے گئے۔

ذرائع کاکہناہے کہ ایف بی آرکی جانب سے ترمیمی اسسمنٹ آرڈرجاری کرنے کے باوجود ٹیکس اورجرمانے کی رقم ادا نہ کرنے والوں کے خلاف مزیدتادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس کے تحت ان لوگوں کے اکائونٹس منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ اثاثے بھی ضبط کیے جاسکتے ہیں اور اگرچھپائے جانے والے اثاثوں پر عائد ٹیکس کی رقم کی 5 لاکھ سے زیادہ ہوگی تو اس صورت میں جیل بھی بھجوایاجاسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔