سندھ میں جنگلات کی 1.5 لاکھ ایکڑ اراضی قبضہ مافیا کے ہتھے چڑھ گئی

وکیل راؤ  ہفتہ 17 نومبر 2018
شکارپور، خیرپور، میرپورماتھیلو، لاڑکانہ، بدین،کندھ کوٹ،حیدرآباد اور نواب شاہ میں بااثر قابضین کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ فوٹو : فائل

شکارپور، خیرپور، میرپورماتھیلو، لاڑکانہ، بدین،کندھ کوٹ،حیدرآباد اور نواب شاہ میں بااثر قابضین کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ فوٹو : فائل

 کراچی: حکومت سندھ نے قبضہ مافیا کے خلاف گھٹنے ٹیک دیے، محکمہ جنگلات کی 1.5 لاکھ ایکڑ کے قریب قیمتی اراضی قبضہ مافیا کے ہتھے چڑھ گئی۔

محکمہ جنگلات کے سکھر ڈویژن میں 23715 ایکڑزمین پر قبضہ ہے دادو میں27ہزار ایکڑسے زائد جنگلات کی زمین پر مافیا قابض ہے۔ شکارپور، خیرپور، میرپورماتھیلو، لاڑکانہ، بدین،کندھ کوٹ،ٹنڈومحمد خان،کھپرو،حیدرآباداور بے نظیرآباد میں بھی ہزاروں ایکڑجنگلات کی زمین پر بااثر افراد قابض ہیں جن کو سیاسی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔

روزنامہ ایکسپریس کو محکمہ جنگلات کی موصولہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جولائی2018 میں جنگلات کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے رینجرزاور پولیس کی مدد سے آپریشن شروع کیاگیا تاہم صرف 15733 ایکڑزمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جاسکی۔

دریائے سندھ کے دونوں اطراف جنگلات کی قیمتی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے متعدد بار شکایات سامنے آچکی ہیں۔ ٹھٹھہ میں محکمہ جنگلات کی 4699 ایکڑزمین پر بااثر افراد قابض ہیں اور سندھ حکومت کی مہم کے باوجود 2984 ایکڑزمین پرتاحال قبضہ ہے۔ سندھ حکومت نے جنگلات کی زمینوں پر درخت اگانے کے لیے گزشتہ مالی سال میں 439 ملین روپے خرچ کیے جو مالی سال 2016-17 کے مقابلے میں کم ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے متعددمرتبہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے خالی کرانے کے لیے احکام جاری کیے اورگرینڈ آپریشن کے اعلانات بھی کیے گئے تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود محکمہ جنگلات کی زمینوں پرقبضہ ختم نہیں کرایا جاسکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔