- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
سندھ میں یتیم خانوں کی ازسرنو رجسٹریشن کا فیصلہ، سروے کرایا جائے گا
کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر کے یتیم خانوں کو ازسرنو رجسٹرڈ کرنے اور انھیں 1976کے ایکٹ کے تحت قانون کا پابند کرنے کے لیے سروے کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں درجنوں یتیم خانے 1976کے مروجہ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف ہواہے۔ یتیم خانے سندھ اورفنیج سپرویژن اینڈ کنٹرول بورڈ سے لائسنس یافتہ ہونے کے بجائے این جی اوز کے نام پر رجسٹرڈ کروا کر چلائے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے محکمہ سماجی بہبود سندھ کے ذرائع نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ صوبے بھر میں یتیم خانوں میں مقیم بچوں کے حوالے سے کوئی ریکارڈ اور ڈیٹا دستیاب نہیں ہے جبکہ یتیم خانے مروجہ قواعد کے برخلاف کام کررہے ہیں، یتیم خانوں کو ملنے والے ملکی وبیرونی فنڈنگ کا ریکارڈ اور یتیم بچوں کو دی جانی والی تعلیمی ، طبی اور دیگر سماجی سہولیات کے حوالے سے بھی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے۔ بیشتر یتیم خانوں کے پاس بھاری فنڈز موجود ہیں مگر یتیم بچوں کو اعلی تعلیم یا کوئی حصول روزگار میں معاون فنی مہارت فراہم نہیں کی جاتی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے صرف ایک یتیم خانے کا جب سرکاری سطح پر کمرشل آڈٹ کرایاگیا تو مالی بے ضابطگی سامنے آئی جبکہ سماجی سطح پر خطرناک صورتحال یہ ہے کہ یتیم خانوں میں مقیم کم عمر بچوں کا مستقبل بہتر بنانے یا انھیں معاشرے کا کا رآمد فرد بنانے کے لیے کوئی مربوط اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔
دوسری جانب صوبائی سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود طحہ فاروقی نے اس حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ 1976 کے مروجہ ایکٹ کے تحت یتیم خانوں کی رجسٹریشن ،لائسنسنگ اور یتیم خانوں کی انسپیکشن کے لیے ازسر نو سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔