- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
وزیراعظم ہائوس میں صحافیوں اور وزراکو گرمی سے پریشانی
اسلام آباد: وزیراعظم ہائوس کی روایات کے برعکس وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کی مشترکہ پریس کانفرنس وزیراعظم ہائوس کے کانفرنس ہال کے بجائے صحن میں منعقد کی گئی جس کی وجہ سے صحافیوں اور وفاقی وزرا کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔
صحن میں پریس کانفرنس برطانوی وزیراعظم کی خواہش پر کی گئی۔ تقریب میں پنکھوں کا تو انتظام کیا گیا تھا لیکن شدید گرمی، حبس اور دھوپ کی وجہ سے صحافیوں اور دیگر شرکا کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب صحافی صحن میں پہنچے تو وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے ان کا استقبال کیا جو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے بطور چیف ایگزیکٹو لگائے گئے ایک درخت کے سائے میں کھڑے تھے۔ پریس کانفرنس میں سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جب یہ اعلان کیا کہ ’’دونوں وزرائے اعظم اپنے بیانات پڑھیں گے اور کسی صحافی کو سوال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘ تو پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے چہروں پر مایوسی چھا گئی ۔
پریس کانفرنس سے قبل بعض اخبار نویس یہ مشاورت کررہے تھے کہ وہ برطانوی وزیراعظم سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے معاملے پر سوال کریں گیلیکن کسی صحافی کو سوال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وزیراطلاعات پرویز رشید پریس کانفرنس سے قبل الطاف حسین کے خطاب اور ان کی لندن کی رہائش گاہ پر برطانوی پولیس کے چھاپے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر آف دی ریکارڈ بات چیت کرتے رہے۔ جب اخبار نویسوں نے ان سے پوچھا کہ وہ برطانوی وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں شریک کیوں نہیں ہوئے؟ تو پرویز رشید نے اپنے مخصوص انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں کوئی وزیر اطلاعات نہیں ہوتا، اس لیے میں مذاکرات میں شریک نہیں ہوا۔ صحافیوںکو وزیراعظم ہائوس میں چائے نہیں پلائی گئی تاہم منرل واٹر کی چھوٹی بوتلیں فراہم کی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔