چاول کے دانے پرمہارت سے نام کندہ کرنے کا فن روزگار کا ذریعہ بن گیا

کاشف حسین  پير 10 دسمبر 2018
عمر گورایہ چاول کے دانہ پر کلمہ طیبہ تحریر کر لیتے ہیں، چاول کے دانہ پر 6 موبائل فون نمبر بھی تحریر کر چکے ہیں، دلدادہ فن کی قدر کرتے ہیں

عمر گورایہ چاول کے دانہ پر کلمہ طیبہ تحریر کر لیتے ہیں، چاول کے دانہ پر 6 موبائل فون نمبر بھی تحریر کر چکے ہیں، دلدادہ فن کی قدر کرتے ہیں

 کراچی: ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں سے روزگار کمانے کے لیے کراچی کا رخ کرنے والے محنت کشوں کے ساتھ فنون لطیفہ میں مہارت رکھنے والے ہنرمند بھی کراچی کا رخ کرتے ہیں، محمد عمر گورایہ کا شمار بھی ایسے ہی باصلاحیت ہنرمندوں میں کیا جاتا ہے جو کراچی میں چاول کے دانے پر مہارت کے ساتھ نام کندہ کرکے اپنے فن کے ذریعے روزگار کمارہے ہیں۔

محمد عمر گورایہ کی انگلیوں سے نکھر کر چاول کا ایک دانہ 100روپے سے زائد کی قیمت پر فروخت ہوتا ہے اس لحاظ سے محمد عمر گورایہ چاول کی ویلیو ایڈیشن کی مثال بن گئے ہیں، لیتھ مشین کے کاریگر محمد عمر گورایہ کا تعلق پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ سے ہے جو چاول کی کاشت کے حوالے سے بھی مشہور ہے 14سال قبل روزگار کے لیے کراچی کا رخ کرنے والے محمد عمر گورایہ نے شروع میں لیتھ مشین پر کام سیکھا اور روزگار کمایا بعد ازاں کندہ کاری کے فن سے رغبت کی وجہ سے سمندر سے نکلنے والی سیپیوں اور لکڑ ی کے ٹکروں پر نام کندہ کرکے اپنے فن کی تسکین کے ساتھ روزگار کماتے رہے اور اب گزشتہ 4 سال سے چاول کے دانے پر نام لکھ کر روزگار کمارہے ہیں۔

انھوں نے یہ فن صرف ایک بار کسی کو چاول پر نام کندہ کرتے دیکھ کر چند گھنٹوں کی مشق سے سیکھ لیا کچھ ہی عرصہ میں اس فن میں مہارت حاصل کرلی اور اب چاول کے ایک دانہ پر زیر زبر پیش کے ساتھ کلمہ طیبہ بھی تحریر کرلیتے ہیں ایک چاول کے دانہ پر 6 موبائل فون نمبر بھی تحریر کرچکے ہیں اس کے علاوہ کارسمیت دیگر اشکال بھی کندہ کرلیتے ہیں، محمد عمر گورایہ نے بتایا کہ سیپیوں پر نام کندہ کرنے کے مقابلے میں انھیں چاول پر کندہ کاری میں زیادہ لطف آتا ہے اور یہ کام شوق سے کرتے ہیں فن کے دلدادہ افراد ان کے فن کی قدر کرتے اور داد دیتے ہیں یہ کام وہ کسی عدسے کے بغیر کرتے ہیں اور چندمنٹوں میں چاول پر نام لکھ لیتے ہیں، چاول کے دانہ پر نام لکھنے کے بعد اسے مختلف اشکار کی کانچ کی باریک ٹیوب میں مخصوص محلول میں محفوظ کیا جاتا ہے۔

کانچ میں گاڑھے لکویڈ کی وجہ سے چاول کا دانہ نمایاں پانی کے مسائل پر ہوں گی تھرسمیت صوبہ سندھ کے بیشتر اضلاع میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں طلبہ مسائل کے حل کے لئے حکومت پر بھروسہ کرنے کے بجائے متبادل ذرائع اختیار کریں، موٹی ویشنل اسپیکر ساجد اطہر خان نے کہا کہ ہر شخص کو زندگی میں کسی نہ کسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے لیکن اگر مثبت سوچ کے ذریعے اس کا سامنا کیا جائے تو ان مشکلات کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔

قانون دان ضیا اعوان نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا میں امدادی کام کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آتا ہے کراچی کا شمار سونامی اور زلزلے جیسی خطرنات قدرتی آفات والی جگہوں میں ہوتا ہے شہر میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر سے گریز کیا جائے، جامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات کے ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ نوجوانوں کو مزید بااختیار بنانا چاہیے، کیونکہ نوجوان ہی ہمارے ملک کامستقبل اور اثاثہ ہیں اور ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔

لکڑی پر تحریر شدہ ناموں والی کی چین بھی مقبول ہو گئیں
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے شاہ زمان بھی کراچی کی سڑکوں پر لکڑی کے کی چین فروخت کرتے ہیں محنت مزدوری کی سختی اور ہوائی روزی ہونے کی وجہ سے شاہ زمان نے لکڑی پر تحریر شدہ ناموں والی کی چین فروخت کررہے ہیں، شاہ زمان کے لیے کراچی سب سے بڑی کی چین مارکیٹ ہے اس لیے جس مصروف سڑک یا بازار میں کھڑے ہوجائیں کی چین فروخت ہونا شروع ہوجاتی ہیں، لکڑی کے گول ٹکڑوں پر لیزر مشینوں سے اردو اور انگریزی میں کندہ ناموں والی کی چین 50 روپے میں فروخت کی جاتی ہے۔

جس پر فی کی چین 10 سے 15روپے کی بچت ہوتی ہے عموماً یومیہ 35سے 40کی چین فروخت ہوتی ہیں تاہم اس سے حاصل آمدنی میں مشکل سے گزارا ہوتا ہے شاہ زمان کے مطابق اب کراچی میں صرف رہائش کا خرچ 10ہزار روپے یومیہ ہے اس میں خود کیا کھائیں اور گھر کیا بھیجیں ہر وقت یہی فکر لاحق رہتی ہے، لکڑی کے گول کی چین لاہور سے منگوائے جاتے ہیں مسافر بسوں کے ذریعے بلٹی ہوکر آنے والی کی چین پر انفرادی ناموں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نام، نعرے بھی درج ہوتے ہیں کچھ کی چینز پر مشہور اشعار بھی کندہ ہوتے ہیں۔ انتخابات کے دنوں میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف کے نعروں والی کی چین خوب فروخت ہوئیں اور ان دنوں بھی تبدیلی آگئی ہے کی عبارت والی کی چینز کی مانگ ہے۔

چاول پر کندہ کاری مارکیٹنگ کا موثر ذریعہ بننے لگی
چاول پر کندہ کاری ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے مارکیٹنگ کا ایک موثر ذریعہ بن رہی ہے،ادویات بنانے والی کمپنیاں اور ادویات کی مارکیٹنگ کرنے والے اکثر چاول پر ادویات یا کمپنی کے ساتھ ڈاکٹروں کے نام کندہ کرواتے ہیں جو مارکیٹنگ کے دوران ڈاکٹروں کو پیش کی جاتی ہیں، اس طرح مختلف نجیاسکول بھی پوزیشن حاصل کرنے یا نمایاںکامیابی حاصل کرنے والے طلبا کے نام چاول پر کندہ کرواکے اسکول کی جانب سے طلبا کو بطور اعزاز پیش کرتے ہیں، فن کے قدر دان سالگرہ، شادی کی تقاریب ، عید کے موقع پر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کو تحفہ کے طور پر بھی چاول پر نام کندہ کرواکے کی چین کی شکل میں تحفہ دیتے ہیں جس سے یہ فن تیزی سے مقبولیت حاصل کررہا ہے، شہر کے مختلف پارکس اور تفریح گاہوں میں لگنے والے میلے اس فن کی ترویج کابڑا ذریعہ ہیں جہاں عام دنوں کی نسبت 10گنا زائد خریدار اپنے نام چاول پر کندہ کرواتے ہیں، چاول پر کندہ کاری کرنے والے آرٹسٹ یومیہ 800 سے 1000روپے کمالیتے ہیں ، پورا مہینہ ایک کلو چاول کافی ہوتا ہے جس میں سے 30فیصد تک چاول کارآمد نہیں ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔