مصر میں خانہ جنگی کا خطرہ، البرادعی کو عبوری وزیراعطم بنانے کا اعلان واپس، جھڑپیں جاری، ہلاکتیں 60 ہوگئیں

اے ایف پی / نیوز ایجنسیاں  پير 8 جولائی 2013
البرادعی کو عبوری وزیراعظم مقرر نہیں کیا گیا، عدلی منصور، فوج کے پاس اسلام پسند صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں تھی، ٹونی بلیئر.  فوٹو: رائٹرز

البرادعی کو عبوری وزیراعظم مقرر نہیں کیا گیا، عدلی منصور، فوج کے پاس اسلام پسند صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں تھی، ٹونی بلیئر. فوٹو: رائٹرز

قاہرہ / ماسکو / لندن / واشنگٹن: مصرمیں اسلام پسند صدر محمد مرسی کے اقتدار پر شب خون مارے جانے کے بعدملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں شدت اختیار کر گئی، جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی جبکہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ حملوں میں 10 سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔ جھڑپوں کے دوران مرسی کی برطرفی کا جشن منانے والے 2 افراد کو معزول صدر مرسی کے حامیوں نے مبینہ طور پر ایک 5 منزلہ عمارت سے نیچے گرا دیا، اس واقعے کی مبینہ ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی۔ ادھر روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ تنازع سے ملک میں خانہ جنگی چھڑنے کا خطرہ ہے۔

ادھرسابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ مصر کی فوج کے پاس اسلام پسند صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں تھی۔ اپوزیشن لیڈر اور اقوم متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کے سابق سربراہ محمد البرادعی کو عبوری وزیر اعظم مقرر کرنے کا اعلان واپس لے لیا گیا ہے۔ مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے کہا ہے کہ محمد البرادعی کو ملک کا عبوری وزیراعظم مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر مصری ایوان صدر کے عبوری ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اخوان المسلمون آئندہ انتخابات میں حصہ لے سکے گی، صدارتی ترجمان نے یہ بیان دے کر اخوان المسلون کی طرف ہاتھ بڑھایا ہے تاکہ ملک میں جاری کشیدگی کو ختم کیا جاسکے ترجمان کا کہنا تھا ’’ہم ہر ایک کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہتے ہیں کیوںکہ ہر کوئی مصری قوم کا حصہ ہے‘‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔