بے انتہا بھرتیوں کی وجہ سے سندھ کا سارا بجٹ تنخواہوں پر خرچ ہوجائیگا، قائم علی شاہ

نمائندہ ایکسپریس  پير 22 جولائی 2013
حیدرآباد:  وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں، شرجیل میمن، رضا ربانی ودیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

حیدرآباد: وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں، شرجیل میمن، رضا ربانی ودیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

حیدرآباد: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ بے انتہا بھرتیوں کی وجہ سے سندھ کا سارا بجٹ تنخواہوں پر ہی خرچ ہوجائے گا۔

محکمہ تعلیم اور بلدیات میں آسامیاں نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر بے انتہا بھرتیاں ہوئیں، ایڈمنسٹریٹرز اور ٹی ایم اوز نے اپنی مرضی سے بہت لوگ بھرتی کرلیے۔کراچی میں ہر طرح کی کلنگ روکنے کے لیے احکام دے دیے ہیں، کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات میں کالعدم تحریک طالبان ملوث ہے۔ کراچی وسندھ میں رینجرز کی سخت ضرورت ہے اوریہ مناسب نہیںکہ ایک دو واقعات پر رینجرز پر تنقید کی جائے۔ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کی تاریخ دینا صوبائی حکومت کا کام ہے جبکہ ہم نے سپریم کورٹ سے بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے 6 ماہ کی مہلت دینے کی درخواست کی ہے۔ ہم اس مدت کے دوران بلدیاتی الیکشن کرادیں گے۔

80 فیصدکچھی برادری واپس لیاری لوٹ آئی ہے جنھیں تحفظ فراہم کریں گے جبکہ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے متحدہ سے بات چیت جاری ہے۔ ٹی ایم اوز نے مختلف محکموں میں اتنی بھرتیاں کرلی ہیں کہ صوبے کا پورا بجٹ ہی تنخواہوں میںخرچ ہوجائے گا۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے اتوار کو دورہ حیدرآباد کے دوران پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار سینیٹر رضا ربانی، صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، جام خان شورو اور پارٹی کے ضلعی صدر زاہد علی بھرگڑی کے ہمراہ سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بلدیاتی الیکشن کرانے کی تاریخ نہیں دی بلکہ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے حوالے جواب طلب کیاہے، کچھ صوبوں نے فوری الیکشن کرانے پر رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ کچھ نے مہلت مانگی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں بھی کمی ہوئی ہے، کراچی 2 کروڑ آبادی کا شہر ہے، جہاں کاروکاری، خواتین اور زمین کے جھگڑوں پر بھی قتل ہوتے ہیں لیکن ہم نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ کراچی میں ہرطرح کی کلنگ کا سلسلہ رکنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کوئی ٹکراؤ کرنے نہیں آرہے،امن وامان کے حوالے سے انتظامیہ کو جو دشواریاں ہیں، ہم اس سے انھیں آگاہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر اور میونسپل کمشنر متانت علی خان پرحملے اور صدر پاکستان کے سیکیورٹی آفیسر بلال شیخ کے واقعات کے حوالے سے کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ اسے قدرت کی مہربانی کہیں کہ کراچی کے ایک فلیٹ میں بم تیار کیے جانے کے دوران پھٹ پڑا، جس کے نتیجے میں اس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ دہشت گردی میں کالعدم تحریک طالبان ملوث ہے۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں رینجرز کے حوالے سے کچھ واقعات ہوئے ہیں، کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوتا کہ وہ جرائم پیشہ ہے، اگر رینجرز کسی کو رکنے کے لیے کال دے اور وہ نہ رکے تو پھر اس کے متعلق رینجرز والے یہ اندازہ لگاتے ہیںکہ نہ رکنے والا شاید کرمنل شخص ہے۔ رینجرز کی فائرنگ سے پہلے ایک شخص جو ہلاک ہوا تھا اس کے پاس سے پسٹل بھی برآمد ہوا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جناح کورٹس تاریخی عمارت ہے اور اس سمیت 2یا 3مزید تاریخی عمارات ہیں جہاں رینجرز موجود ہے لیکن ہم نے انھیں کہا ہے کہ وہ یہ عمارات خالی کریں ہم انھیںمتبادل دیں گے۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ لیاری کے معاملے کو بہت زیادہ اچھالا جارہاہے جبکہ کراچی کے بعض علاقے ایسے بھی جہاںلیاری سے زیادہ حالات خراب رہے ہیں۔ کچھی برادری کے لوگ پیپلزپارٹی کے حامی اور ہمارے پرانے ووٹرز ہیں، ہم کچھی برادری کو مکمل تحفظ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری یا آئی جی سندھ کو سندھ حکومت نہیں کہا جاسکتا بلکہ وزیراعلی اور اس کی کابینہ ہی سندھ حکومت ہے جسے عوام نے منتخب کیا ہے۔کراچی کے حالات جاننے کے لیے آنے والوں کو ہم سے بھی مل کر پوچھنا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے متحدہ سے بات چیت جاری ہے، ہم چاہتے ہیںکہ متحدہ بھی سندھ حکومت کاحصہ بنے، ہماری عوامی نیشنل پارٹی سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنی ہم خیال اپوزیشن جماعتوں سے مل کر سینیٹررضاربانی کو صدارتی امیدواربناکر اچھا فیصلہ کیا ہے، جمہوریت کا تقاضہ تویہ ہیوہ شخص صدرپاکستان بنے جوملک کا نام روشن کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔