100 سالہ تاریخ میں پہلی بار قبائلی اضلاع میں ڈرائیونگ لائسنس بنانے کا فیصلہ

احتشام خان  بدھ 30 جنوری 2019
فاٹا پولسنگ کے قوانین ضم شدہ قبائلی علاقوں پر بھی لاگو ہوں گے، وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا فوٹو: ایکسپریس

فاٹا پولسنگ کے قوانین ضم شدہ قبائلی علاقوں پر بھی لاگو ہوں گے، وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا فوٹو: ایکسپریس

پشاور: ٹریفک پولیس ضم شدہ قبائلی علاقوں کے عوام کے ڈرائیونگ لائسنس بنانے کے لئے تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں۔

ایس ایس پی ٹریفک کاشف ذوالفقار کے مطابق اگر خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ قبائلی علاقوں میں ڈرائیونگ لائنس کے اجرا کے لئے اجازت دیتی ہے تو ہم تیار ہیں ہم ضلع خیبر میں اپنے کاؤنٹر بنا سکتے ہیں جہاں قبائلی عوام کو لرننگ لائسنس جاری کئے جا سکیں گے جب کہ موبائل یونٹ کے ذریعے بھی ہم جمرود میں ڈارئیونگ لائسنس کا اجرا کرسکتے ہیں، اس تاریخی اقدام سے پہلی مرتبہ قبائل کو ان کی دہلیز پر ہی ڈررائیونگ لائنس حاصل کرنے کی سہولت میسر ہوگی۔

وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی کے مطابق فاٹا پولسنگ کے قوانین ضم شدہ قبائلی علاقوں پر بھی لاگو ہوں گے، قبائلی عوام کے لئے ڈارئیونگ لائنس کا اجرا ان کا حق ہے جو ان کو ملے گا، ضم شدہ قبائلی علاقوں میں پولیس نظام فعال ہونے کے بعد وہاں پولیس فورس کی بھرتی، ٹریفک نظام اور ٹریفک قوانین بھی لاگو ہوں گے۔

ایس ایس پی ٹریفک کاشف ذوالفقار کے مطابق ہم نے ضلع خیبر کے قریب حیات آباد میں بھی شہریوں کی سہولت کے لئے کاؤنٹر بنایا ہوا ہے، پشاور کے علاقے کینٹ ، سٹی اور حیات آباد میں موبائل یونٹ شہریوں کو ڈرائیونگ لائسنس کے لئے پرمٹ جاری کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس صوبائی حکومت اور آئی جی خیبر پختونخوا کی ہدایت پر جلد ہی ضم شدہ قبائلی علاقوں میں موبائل وینز بھجوا کر وہاں کی عوام کے لئے ڈارئیونگ لائنس بنانے کا عمل شروع کرے گا۔ جمرود اور لنڈی کوتل میں موبائل یونٹ اور ٹریفک وارڈنز کے ذریعےٹریفک قوانین سے دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔