لاہور میں پولیس چوکی میں بربریت کی نئی داستان، 8 سالہ بچے پربہیمانہ تشدد

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 20 فروری 2019
کچھ برآمد نہ ہوا تو3 دن بعد چھوڑ دیا، بچہ جناح اسپتال منتقل،سی سی پی او نے اہلکار معطل کردیا۔ فوٹو: فائل

کچھ برآمد نہ ہوا تو3 دن بعد چھوڑ دیا، بچہ جناح اسپتال منتقل،سی سی پی او نے اہلکار معطل کردیا۔ فوٹو: فائل

لاہور: پولیس نے ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی اور 8 سالہ بچے کو چوری کے الزام میں پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

چوہنگ کی حدود میں چوکی شیرشاہ میں پولیس نے ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی، 8 سالہ بچے کو موبائل چوری کے الزام میں پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ گرم استری لگاتے رہے اور اسے ننگا کر کے جلتے ہیٹر پر بٹھا دیا جس سے اس کے کولہے بری طرح سے جھلس گئے،کچھ برآمد نہ ہوا تو 3 روز بعد بچے کو گھر والوں کے حوالے کر دیا۔

احمد کا کہنا ہے کہ پولیس والوں نے الٹا لٹکا کر ڈنڈوں سے بھی مارا، بچے کے والد کا 7 سال قبل انتقال ہوا جسے احمد نے کبھی اپنے ہوش میں دیکھا بھی نہیں۔

متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ چند روز قبل نامعلوم لڑکا اسے والد سے ملوانے کا جھانسہ دیکر موبائل شاپ پر لے گیا۔ نوسرباز لڑکے نے احمد کو چھوٹا بھائی ظاہر کیا اور موبائل فون گھر دکھانے کے بہانے لے اڑا، لڑکے کے واپس نہ آنے پر دکاندار نے اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ احمد کے اہلخانہ کے مطابق 3 روز قبل گرین ٹاؤن تھانے میں احمد کی گمشدگی کی درخواست بھی جمع کروائی تھی۔ منگل کی صبح پولیس نے اہلخانہ کو تھانے بلا کر بچے کو ان کے حوالے کیا تاہم اسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

دریں اثنا سی سی پی او بی اے ناصر کے حکم پر چوکی شیر شاہ میں 10سالہ بچے پر تشدد کے مرتکب پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔