- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- پاکستان اور آئرلینڈ کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
لاہور میں پولیس چوکی میں بربریت کی نئی داستان، 8 سالہ بچے پربہیمانہ تشدد
لاہور: پولیس نے ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی اور 8 سالہ بچے کو چوری کے الزام میں پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
چوہنگ کی حدود میں چوکی شیرشاہ میں پولیس نے ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی، 8 سالہ بچے کو موبائل چوری کے الزام میں پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ گرم استری لگاتے رہے اور اسے ننگا کر کے جلتے ہیٹر پر بٹھا دیا جس سے اس کے کولہے بری طرح سے جھلس گئے،کچھ برآمد نہ ہوا تو 3 روز بعد بچے کو گھر والوں کے حوالے کر دیا۔
احمد کا کہنا ہے کہ پولیس والوں نے الٹا لٹکا کر ڈنڈوں سے بھی مارا، بچے کے والد کا 7 سال قبل انتقال ہوا جسے احمد نے کبھی اپنے ہوش میں دیکھا بھی نہیں۔
متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ چند روز قبل نامعلوم لڑکا اسے والد سے ملوانے کا جھانسہ دیکر موبائل شاپ پر لے گیا۔ نوسرباز لڑکے نے احمد کو چھوٹا بھائی ظاہر کیا اور موبائل فون گھر دکھانے کے بہانے لے اڑا، لڑکے کے واپس نہ آنے پر دکاندار نے اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔
واضح رہے کہ احمد کے اہلخانہ کے مطابق 3 روز قبل گرین ٹاؤن تھانے میں احمد کی گمشدگی کی درخواست بھی جمع کروائی تھی۔ منگل کی صبح پولیس نے اہلخانہ کو تھانے بلا کر بچے کو ان کے حوالے کیا تاہم اسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
دریں اثنا سی سی پی او بی اے ناصر کے حکم پر چوکی شیر شاہ میں 10سالہ بچے پر تشدد کے مرتکب پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔