معاشی بریک تھرو کی اشد ضرورت

ایڈیٹوریل  بدھ 20 مارچ 2019
پاکستانی معیشت پر ایلیٹ طبقے کے قبضے نے ہمیشہ پالیسی سازوں کے مرتب شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کو متاثر کیا۔ فوٹو: فائل

پاکستانی معیشت پر ایلیٹ طبقے کے قبضے نے ہمیشہ پالیسی سازوں کے مرتب شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کو متاثر کیا۔ فوٹو: فائل

ملک کو درپیش اقتصادی اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم معاملات نتیجہ خیز بریک تھرو اور سموتھ سیلنگ کی طرف جانے میں ابھی دشوار مراحل کا سامنا ہے، ابھی تک حکومت معاشی روڈ میپ کی جامع تیاری اور قرضوں کے عارضی سہاروں سے ماورا ٹھوس اقتصادی اقدامات کے نتائج کا حکمرانوں کو انتظار ہے جب کہ مربوط معاشی پالیسیوں کے نفاذ سے اپنے اہداف تک پہنچنے کی ایک جستجو میں مصروفیت نظر آتی ہے مگر عوامی اور تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ اکانومی کو جس یقینی استحکام کی ضرورت وہ سیاسی استقامت، جمہوری عمل اور سماجی عوامل کے ارتباط اور ہم آہنگی سے مشروط ہے اس کا حصول ابھی تک ایک اہم ٹاسک ہے، ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مسائل گھمبیر ہیں۔

وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیراعظم کے مابین کوآرڈینیشن ٹریکل ڈاؤن ثمرات کی عوام کو فراہمی ہے ،شنید ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ متوقع ہے، آئی ایم ایف کے اربوں کے بیل آؤت پیکیج جب کہ منظم شرح مبادلہ کو مارکیٹ بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ سے تبدیل کرنے پر پاکستان تیار ہوگیا ہے، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف کی سطح پر معاہدہ پر اتفاق رائے کے لیے آیندہ ماہ آئی ایم ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ رہا ہے، ماہرین معاشیات کے مطابق اس معاہدہ کے اطلاق کے بعد ہر سہ ماہی کے اختتام پر کرنسی مارکیٹ میں مرکزی بینک کی مداخلت خالص صفر ہو جائے گی،ادھر بیرون ملک لوٹی گئی اور آف شور کمپنیوں میں چھپائی گئی دولت کا کھوج لگایا گیا ہے ۔

اس ضمن میں کوئی دل خوش کن خبر عوام کو نہیں مل سکی ہے۔ بادی النظر میں بہت سارے اقدامات غیرمربوط انداز میں روبہ عمل لائے جانے کے باعث متوقع نتائج نہیں دے پائے، حکومت پر اس کا دباؤ صاف نظر آتا ہے جب کہ عوام گیس، بجلی، مہنگائی ، بیروزگاری اور حکومت کے رہائش، ٹرانسپورٹ اور تعلیم وصحت میں انقلابی تبدیلیوں کے منتظر ہیں، عوام میں فرسٹریشن بڑھ رہا ہے اس لیے اسد عمر کی ٹیم کے لیے واضح معاشی کایا پلٹ کے دوسرا راستہ نہیں۔ بہت سارے منصوبے اور اعلانات اپنے منطقی معاشی فوائد کی دہلیز تک پہنچنے کی تگ ودو تک محدود ہیں۔

ماہرین کے مطابق حکومتی حکمت عملی براڈ بیسڈ معاشی نظام کی بنیاد رکھنے میں کوئی خاص بریک تھرو ملنے امکان نہیں ہے جسے سموتھ سیلنگ کہتے ہیں اس پر معاشی ماہرین کی رائے ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو بنیادی اصلاحات سمیت اہم اقتصادی ٹارگٹ کے حصول کے لیے   عوام کو کچھ ڈیلیور کرنا ہوگا۔

دریں اثنا عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگلے اٹھائیس برسوں کے دوران منظم اصلاحات جاری رہیں تو پاکستان کی معیشت کا حجم 2ٹریلین امریکی ڈالر یعنی تقریبا دو ہزار ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا جو اسوقت صرف275 ارب ڈالر ہے۔ دو ہزار ارب ڈالرکی معیشت کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں پاکستان کا شمار اپر مڈل کلاس ممالک کی فہرست میں ہو گا جہاں اس کی فی کس آمدن 5702 امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی لیکن اس مقصد کے لیے پاکستان کو اپنی آبادی میں اضا فے کی شرح کو2047ء تک1.2فی صد تک لا نے کے ساتھ جامع اصلاحات کے لیے اہم اقدامات اٹھانا ہونگے۔ اس بات کا اعلان ورلڈ بینک نے ’’پاکستان کے سو سال۔ مستقبل کا منظرنامے‘‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر اصلاحات میں تیزی نہ لائی گئی تو موجودہ صورتحال کے حساب سے اگلے پچیس سال میں پاکستانی معیشت کا حجم صرف ایک ہزار ارب تک پہنچ سکے گا اور فی کس آمدن کا حجم بھی 2110ء امریکی ڈالر تک رہے گا۔ واضح رہے کہ اس وقت پاکستانی معیشت کا حجم صرف 275 ارب ڈالر ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت پر ایلیٹ طبقے کے قبضے نے ہمیشہ پالیسی سازوں کے مرتب شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کو متاثر کیا ۔

رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ پاکستان میں چار مضبوط طبقات نے پاکستانی معیشت کو اپنے کنٹرول میں رکھا ہے چار مضبوط طبقات میں بیوروکریسی، جاگیردار، صنعت کار اور عسکری ادارے شامل ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 1980ء کی دہائی سے بڑے بڑے صنعتی گروپس پاکستانی سیاست میں داخل ہونا شروع ہوئے اور اب صورتحال یہ ہے کہ سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات میں فرق کرنا مشکل ہو گیاہے۔ اس صورتحال میں یہ طبقے  پاکستانی معیشت میں اصلاحات کے فیصلوں پر اثرا نداز ہو رہے ہیں ۔

ورلڈ بینک نے معاشی اہداف کی نشاندہی کردی ہے ، مگر سوال 28 برسوں میں پلوں کے نیچے سے  پانی بہنے کا ہے۔ عوام ریلیف چاہتے ہیں، ملکی سیاسی و معاشی نظام کی عوامی مسائل کے حل میں پیش قدمی ناگزیر ہے اسی پر مستقبل کے اقتصادی منظر نامے سے حقیقی توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں۔2047ء لمبا ٹارگٹ ہے حکومت کو اپنی آئینی میعاد میں معاشی ثمرات کی نوید دینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔