رمضان المبارک، صاحب حیثیت افراد بڑی تعداد میں عوامی دسترخوان لگانے لگے

عامر خان  پير 13 مئ 2019
شہرمیں 5 ہزار دستر خوانوں پر 30 لاکھ شہری افطار کرتے ہیں، عوامی دستر خوان سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپ پر لگائے جانے لگے

شہرمیں 5 ہزار دستر خوانوں پر 30 لاکھ شہری افطار کرتے ہیں، عوامی دستر خوان سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپ پر لگائے جانے لگے

کراچی: رمضان المبارک میں ہر صاحب حیثیت مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ غریب اور مسکینوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے، رمضان المبارک میں مختلف طریقوں سے غریبوں کی مدد کی جاتی ہے، تاہم مدد کا ایک طریقہ صاحب حیثیت مسلمانوں کی نظر میں یہ ہوتا ہے کہ وہ افطار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرائیں اسی لیے کراچی ملک کا وہ واحد شہر ہے جہاں سب سے زیادہ عوامی دسترخوان لگائے جاتے ہیں ماضی کی نسبت کراچی میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہونے سے صاحب حیثیت افراد کی جانب سے امسال رمضان میں بڑی تعداد میں عوامی دسترخوان لگائے جارہے ہیں عوامی دستر خوان شہر کے تمام علاقوں ، شاہراہوں اور عوامی مقامات پر نظر آتے ہیں، عوامی دسترخوان میں شہری اجتماعی طور پر افطار کرتے ہیں۔

ایکسپریس نے رمضان المبارک میں مخیر حضرات اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے روزہ داروں کو افطا رکرانے ، کھانا کھلانے اور عوامی دسترخوانوں سے متعلق سروے کیا سروے میں فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ رمضان المبارک وہ واحد مہینہ ہوتا ہے جس میں ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ روزہ داروں کو اپنی حیثیت کے مطابق افطار کرائے مہنگائی کے باوجود صاحب حیثیت افراد نے اس عظیم نیکی میں اپنی خدمات کے دائرے کو کم کرنے کے بجائے مزید پھیلا دیا ہے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جو افراد مہنگائی کے باعث افطار کے لوازمات کا اہتمام نہیں کر سکتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ ان افطار دسترخوانوں میں شریک ہو کر افطاری اور کھانا کھائیں، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں افطار کے موقع پر عوامی دسترخوانوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق شہر میں 5 ہزار عوامی دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔

یہاں اندازہ 25 سے 30 لاکھ افراد خاموشی کے ساتھ اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے افطار کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ یہ دستر خوان اورنگی ٹائون، سائٹ، ماڑی پور، سرجانی ٹائون، عزیز آباد، حسین آباد، نیو کراچی، ناظم آباد، نارتھ کراچی، لیاقت آباد، کریم آباد، گولیمار، پی آئی بی کالونی، مارٹن روڈ، گارڈن، لانڈھی، کورنگی، منظور کالونی، محمود آباد، نرسری، کالا پل، جیل چورنگی، بہادرآباد، طارق روڈ، ایم اے جناح روڈ، رنچھوڑ لائن، گارڈن، سولجر بازار، لائنز ایریا، کھارادر، میٹھادر، کیماڑی، شیریں جناح کالونی، اختر کالونی، ڈیفنس، ٹاور، آئی آئی چندریگر روڈ، آرام باغ، ایم اے جناح روڈ، برنس روڈ، گرومندر، صدر، حیدری، شاہ فیصل کالونی، ملیر، قائد آباد، فیڈرل بی ایریا سمیت دیگر علاقوں میں لگائے جاتے ہیں۔

یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں، افطار دستر خوانوں کا اہتمام مخیر حضرات دینی جذبے کے تحت کرتے ہیں، مخیر حضرات کے علاوہ فلاحی وسماجی تنظیمیں بھی اپنی مدد آپ کے تحت افطار کراتے ہیں یہاں لوگ خاموشی سے آتے ہیں اور افطار کرکے چلے جاتے ہیں ان افطار دسترخوانوں پر شہری کو رنگ ونسل کی تفریق کے بغیر افطار کراکر اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔

فلاحی تنظیمیں اپنے مراکز اور اہم مقامات پر افطار کراتی ہیں

کراچی میں بڑی فلاحی تنظیموں کے تحت اپنے فلاحی مراکز اور اہم مقامات پر افطار کرایا جاتا ہے۔ فلاحی تنظیمیں تقریباً 700 سے زائد مقامات پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں، ان تنظیموں میں ایدھی فائونڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل، چھیپا فائونڈیشن، الخدمت ویلفیئر سوسائٹی اور دیگر فلاحی تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ فلاحی تنظیمیں برسہا برس سے افطار دسترخوانوں کا اہتمام کررہی ہیں سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ نے رمضان المبارک میں 150مقامات پر سیلانی دسترخوان کا اہتمام کیا ہے جہاں ڈھائی لاکھ سے زائد افرادکو افطار اور کھانا فراہم کیا جاتا ہے، ایدھی فائونڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ شہر میں 60 مقامات پر ایدھی سینٹرز کے باہر اور دیگر مقامات پر دسترخوان قائم ہیں جہاں افطار کے وقت سوا لاکھ سے زائد افراد کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے، چھیپا فائونڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا کے مطابق چھیپا کے تحت 60 سے زائد مقامات پر افطار دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔

جہاں 60 ہزار سے زائد افطار اور کھانا کھاتے ہیں، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے تحت بھی گلشن اقبال میں بڑے افطار دستر خوان کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں 5 ہزار افراد افطار کرتے ہیں، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی کے مطابق عالمگیر ٹرسٹ 7ہزار سے زائد افطار بکس تیار کرتا ہے جس میں افطاری کے علاوہ کھانا بھی ہوتا ہے، یہ افطار بکس غریب علاقوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ دیگر فلاحی تنظیمیں بھی اپنے اپنے فلاحی مراکز پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں فلاحی تنظیموں کی جانب سے زیادہ تر بکرے کا سالن اور روٹی روزہ داروں اور غریبوں کو افطار دستر خوان میں فراہم کی جاتی ہیں مختلف افطار دسترخوانوں کا اہتمام صاحب حیثیت اور خدا ترس خواتین بھی کرتی ہیں، یہ خواتین زیادہ سوک سینٹر، رنچھوڑ لائن، گلستان جوہر، کلفٹن، ڈیفنس اور دیگر علاقوں میں افطار دستر خوان لگواتی ہیں۔

برادریاں علاقائی سطح اور مارکیٹوںکی انجمنیں اجتماعی افطار کراتی ہیں
کراچی میں مختلف برادریوں کے تحت علاقائی سطح، فلیٹس کی انجمنوں، مارکیٹوں کی انجمنوں اور محلوں کی سطح پر اجتماعی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے ان عوامی دسترخوانوں اور محلوں کی سطح پر افطار کا اہتمام فلاحی اداروں کے علاوہ مخیر حضرات انفرادی اور اجتماعی سطح پر کرتے ہیں اور اس کیلیے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری و تیاری کا آرڈر ایڈوانس میں دے دیا جاتا ہے، سروے کے دوران رضا کار نے بتایا کہ کراچی میں پختون برادری اپنے علاقوں کیماڑی، شیریں جناح کالونی، بلدیہ ٹائون، قیوم آباد، سپرہائی وے، منگھو پیر و دیگر علاقوں میں علاقائی سطح پر اپنے اپنے ڈیروں اور مہمان خانوں میں اجتماعی افطار کا اہتمام کرتی ہے، میمن برادری کے علاقوں کھارادر، میٹھادر، آرام باغ، حسین آباد، دھوراجی اور دیگر علاقوں میں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، جامع کلاتھ، صدر، بولٹن مارکیٹ، حیدری، لیاقت آباد، کریم آباد اور دیگر مارکیٹوں میں 10 رمضان المبارک کے بعد مختلف مارکیٹوں کی انجمنوں کی جانب سے افطار کا اہتمام ہوتا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں علاقائی سطح پر بھی لوگ غریبوں، مسافروں اور دیگر لوگوں کیلیے افطار کا انتظام کرتے ہیں، شہر کے بڑے ریسٹورنٹس اور دکاندار بھی افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں۔

کراچی میں عوامی دسترخوان لگانے کاسلسلہ برنس روڈ سے شروع ہوا
کراچی میں عوامی دستر خوان لگنے کا سلسلہ برنس روڈ سے شروع ہوا اور پہلا افطار دسترخوان 1964ء میں فریسکو چوک اور دوسرا بڑا دسترخوان 1965 میں ٹاور اور تیسرا بڑا دسترخوان 1970 میں جامع کلاتھ پر لگایا گیا اس کے بعد شہر میں عوامی دسترخوانوں کا سلسلہ پھیل گیا، عوامی مقامات پر دسترخوانوں کے علاوہ مخیر حضرات کی جانب سے کراچی شہر کی 4 ہزار سے زائد مساجد ، 700 سے زائد امام بارگاہوں اور بڑے اور چھوٹے مدارس میں بھی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں علاقائی سطح پر بھی لوگ افطار ان مساجد ومدارس کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر افطار اور کھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔

روزہ داروں کے لیے افطار بکس تیار کرائے جاتے ہیں

رمضان المبارک میں روزہ داروں کے لیے صاحب حیثیت افراد اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے افطار بکس تیار کرائے جاتے ہیں، مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 روپے اور کھانے سمیت بکس 200 روپے میں تیار ہوتا ہے۔ اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کئے جاتے ہیں، مقامی تنظیم کے رضا کے مطابق افطار بکس میں 2 مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹ رکھ کر انھیں تقسیم کر دیا جاتاہے، انھوں نے کہا کہ افطار بکس کے ساتھ ٹھنڈا پانی، شربت اور جوس بھی تقسیم ہوتا ہے گرمی کے باعث برف کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس لئے افطار دستر خوانوں پر دگنی قیمتوں پر برف حاصل کی جا رہی ہے۔

دسترخوانوںپرمنظم اندازمیں روزہ داروں کو افطار کراکر کھانا کھلایا جاتا ہے

عوامی مقامات پر لگائے جانیو الے افطار دسترخوانوں میں انتہائی منظم انداز میں روزہ داروں کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔ مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ ان دسترخوانوں کو بڑی شاہرائوں کے فٹ پاتھوں پر لگایا جاتا ہے جہان دریاں بچھا کر پلاسٹک کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔ بڑے بڑے تھالوں میں پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، پھل اور افطار کے دیگر لوازمات رکھے جاتے ہیں جبکہ صاحب حیثیت افراد کی جانب سے چکن بریانی یا قورمہ روٹی بھی بطور کھانا لوگوں کو کھلایا جاتا ہے، بڑے عوامی دسترخوانوں پر خواتین کے لیے علیحدہ انتظام ہوتا ہے۔

افطار دسترخوانوں پر جوس اور شربت بھی تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ بس اسٹاپس اور اہم عوامی مقامات پر گاڑیوں میں جو لوگ سفر کررہے ہوتے ہیں ان میں افطار بکس تقسیم کیے جاتے ہیں انھوں نے بتایا کہ پانی کی قلت کے باعث اس بار ماشکی افراد یا ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدا جاتا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر شربت تیار کیا جاسکے انھوں نے بتایا کہ ہر عوامی دسترخوان یا تو انفرادی طور پر کوئی صاحب حیثیت یا مشترکہ طور پر چند صاحب حیثیت افراد دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں اور تمام افطار لوازمات اور کھانے کا اہتمام یکم رمضان سے 30 دن کے لئے بک کروا لیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی چیز کی کمی نہ ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔