- اسلام آباد میں شہریوں کو ان دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 179 رنز کا ہدف
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
انجان کنٹری کوڈ والے نمبروں کی مس کالز سے شہری پریشان
کراچی: انجان کنٹری کوڈ سے شروع ہونے والے نمبروں سے آنے والی گمنام مس کالز نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے جب کہ یہ مس کالیں +371, +375, +381, +563,+ 255 سے شروع ہونے والے نمبروں سے کی جاتی ہیں۔
شہریوں کو خدشہ ہے کہ اس نمبر سے دی جانے والی مس کال کے جواب میں کال کی صورت میں موبائل فون کا ڈیٹا اور فون میں موجود اہم معلومات بشمول بینک اکائونٹس کی تفصیلات چوری کی جاسکتی ہیں۔ مذکورہ کنٹری کوڈ مشرقی بیلارس، لیٹیویا، سربیا، ولپرائزو اور ولینیس اور تنزانیہ کے ہیں۔
شہری ان نمبروں سے آنے والی مس کالز سے تشویش کا شکار ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے ایک دوسرے کو محتاط رہنے اور مذکورہ نمبروں سے آنے والی مس کالز کا جواب نہ دینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ اس بارے میں رابطہ کرنے پر سائبر سیکیورٹی ماہر رافع بلوچ نے ایکسپریس کو بتایا کہ یہ نمبر دراصل پریمیم نمبر ہیں۔
دنیا میں متعدد سروس پروائیڈر یہ پریمیم نمبر فراہم کرتے ہیں جو یو اے این نمبر کی طرح استعمال ہوتے ہیں انھوں نے اس خدشے کو غلط قرار دیا کہ ان نمبروں سے مس کال کے جواب میں کال کرنے کی صورت میں فون کا ڈیٹا یا معلومات چوری ہوجائیں گی تاہم انھوں نے کہا کہ ایسے پریمیم نمبروں پر کال کرنے والے کو بیلنس کے نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ پریمیم نمبروں پر کال کرنے والوں سے سروس چارجز وصول کیے جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔